An-Nisaa • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَٱلَّذَانِ يَأْتِيَٰنِهَا مِنكُمْ فَـَٔاذُوهُمَا ۖ فَإِن تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُوا۟ عَنْهُمَآ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ كَانَ تَوَّابًۭا رَّحِيمًا ﴾
“And punish [thus] both of the guilty parties; but if they both repent and mend their ways, leave them alone: for, behold, God is an acceptor of repentance, a dispenser of grace.”
قرآن كے يه مخاطبين جس معامله ميں شك ميں پڑےهوئے تھے وه خدا كے وجود كا معامله نه تھا۔ بلكه خدا كي توحيد كامعامله تھا۔ وه روايتي طورپر خدا كو مانتے هوئے عملاً اپنے اكابر كے دين پر قائم تھے۔ قرآن نے ان اكابر كو بے بنياد ثابت كيا۔ مگر وه اس كو ماننے كے ليے تيار نه هوئے۔ ايك طرف وه اپنے آپ كوبے دليل پارهے تھے۔ دوسري طرف اپنے اكابر كي عظمت كو اپنے ذهن سے نكالنا بھي انھيں ناممكن نظر آتا تھا۔ اس دو طرفه تقاضوں نے انھيں شك ميں مبتلا كر ديا۔ خدا كا داعي انھيں اس سے كم نظر آيا كه اس كے كهنے سے وه اپنے مفروضه اكابر كو چھوڑ ديں۔ جو لوگ نصيحت كے ذريعے حق كو نه مانيں وه اپنے آپ كو اس خطرے ميں ڈال رهے هيں كه ان كو عذاب كے ذريعه اسے ماننا پڑے۔ اس وقت وه اعتراف كريں گے۔ مگر اس وقت كا اعتراف كرنا ان كے كچھ كام نه آئے گا۔