An-Nisaa • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَرُسُلًۭا قَدْ قَصَصْنَٰهُمْ عَلَيْكَ مِن قَبْلُ وَرُسُلًۭا لَّمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَيْكَ ۚ وَكَلَّمَ ٱللَّهُ مُوسَىٰ تَكْلِيمًۭا ﴾
“and as [We inspired other] apostles whom We have mentioned to thee ere this, as well as apostles whom We have not mentioned to thee; and as God spoke His word unto Moses:”
اللہ نے انسان کو پیدا کیا اور پھر جنت اور جہنم بنائی۔ اس کے بعد انسان کو زمین پر بسایا۔ یہاں انسان کو آزادی ہے کہ وہ جو چاہے کرے۔ مگر یہ آزادی مستقل نہیں ہے بلکہ وقتی ہے اور امتحان کے لیے ہے۔ وہ اس لیے ہے تاکہ اچھے اور برے کو چھانٹا جائے۔ خدا یہ دیکھ رہا ہے کہ لوگوں میں کون وہ شخص ہے جو اپنی آزادی کے باوجود حقیقت پسندی کا رویہ اختیار کرتا ہے اور اپنے کو اللہ کا بندہ بنا کر رکھتا ہے اور کون وہ ہے جو اپنی آزادی کا غلط استعمال کرکے بتاتا ہے کہ وہ ایک سرکش انسان ہے۔ دنیا میں دونوں قسم کے لوگ ملے ہوئے ہیں۔ دونوں کو یہاں یکساں طورپر خدا کی نعمتوں سے فائدہ اٹھانے کا موقع حاصل ہے۔ مگر امتحان کی مقرره مدت پوری ہونے کے بعد دونوں گروہ ایک دوسرے سے الگ کرديے جائیں گے۔ پہلے گروہ کو ابدی طورپر جنت کے باغوں میں بسایا جائے گا اور دوسرے گروہ کو ابدی طور پر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ زندگی کے بارے میں اللہ کا یہ منصوبہ انسان کو بڑی نزاکت میں ڈال رہا ہے۔ کیوں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی مختصر زندگی کا انجام دو انتہائی صورتوں میں سامنے آنے والا ہے، یا ابدی راحت یا ابدی عذاب۔ اس لیے الله نے رہنمائی کے دوسرے فطری انتظامات کے علاوہ پیغمبروں اور کتابوں کے بھیجنے کا انتظام کیا تاکہ کوئی شخص زندگی کی حقیقت سے بے خبر نہ رہے اور فیصلہ کے دن یہ نہ کہہ سکے کہ ہم کو الٰہی منصوبہ کا پتہ نہ تھا تاكه ہم اپنی زندگی کو اس کے مطابق بناتے۔ اللہ کے اس منصوبہ کے لازم معنی یہ ہیں کہ شروع سے آخر تک آنے والے تمام نبیوں کا پیغام اور ان كا منصبی فریضہ ایک ہو۔ جب تمام انسان ایک ہی امتحان کی ترازو میں کھڑے ہوئے ہیں تو ان کے امتحان کا پرچہ ایک دوسرے سے مختلف کیسے ہوسکتاہے۔ حقیقت یہ ہے کہ تمام نبیوں کا پیغام ايك تھا اور اسی ایک پیغام سے انھوںنے تمام انسانوں کو باخبر کیا۔ اور وہ یہ کہ ہر آدمی ایک ایسے نازک مقام پر کھڑا ہوا ہے جس کے ایک طرف جنت ہے اور دوسری طرف جہنم۔ وہ ایک طرف چلے تو جنت میں پہنچے گا اور دوسری طرف چلے تو جہنم میں جاگرے گا — تمام نبیوں کی دعوت ایک تھی۔البتہ زمانی ضرورت کے اعتبار سے ان كو خدا کی تائید مختلف صورتوںمیں ملی۔ اللہ کی یہ سنت آج بھی باقی ہے۔ ڈرانے اور خوش خبری سنانے کا پیغمبرانہ کام کرنے کے لیے آج جو لوگ اٹھیں گے وہ اپنے حالات کے لحاظ سے یقیناً اللہ کی خصوصی تائید کے مستحق ہوں گے۔ تاکہ وہ اپني دعوتی ذمہ داری کو مؤثر طور پر جاری رکھ سکیں۔