slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 171 من سورة سُورَةُ النِّسَاءِ

An-Nisaa • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ يَٰٓأَهْلَ ٱلْكِتَٰبِ لَا تَغْلُوا۟ فِى دِينِكُمْ وَلَا تَقُولُوا۟ عَلَى ٱللَّهِ إِلَّا ٱلْحَقَّ ۚ إِنَّمَا ٱلْمَسِيحُ عِيسَى ٱبْنُ مَرْيَمَ رَسُولُ ٱللَّهِ وَكَلِمَتُهُۥٓ أَلْقَىٰهَآ إِلَىٰ مَرْيَمَ وَرُوحٌۭ مِّنْهُ ۖ فَـَٔامِنُوا۟ بِٱللَّهِ وَرُسُلِهِۦ ۖ وَلَا تَقُولُوا۟ ثَلَٰثَةٌ ۚ ٱنتَهُوا۟ خَيْرًۭا لَّكُمْ ۚ إِنَّمَا ٱللَّهُ إِلَٰهٌۭ وَٰحِدٌۭ ۖ سُبْحَٰنَهُۥٓ أَن يَكُونَ لَهُۥ وَلَدٌۭ ۘ لَّهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۗ وَكَفَىٰ بِٱللَّهِ وَكِيلًۭا ﴾

“O FOLLOWERS of the Gospel! Do not overstep the bounds [of truth] in your religious beliefs, and do not say of God anything but the truth. The Christ Jesus, son of Mary, was but God's Apostle - [the fulfilment of] His promise which He had conveyed unto Mary - and a soul created by Him. Believe, then, in God and His apostles, and do not say, "[God is] a trinity". Desist [from this assertion] for your own good. God is but One God; utterly remote is He, in His glory, from having a son: unto Him belongs all that is in the heavens and all that is on earth; and none is as worthy of trust as God.”

📝 التفسير:

آدمی کی یہ کمزوری ہے کہ کسی چیز میں کوئی امتیازی پہلو دیکھتا ہے تو اس کے بارے میںمبالغہ آمیز تصور قائم کرلیتا ہے۔ وہ اس کا مقام متعین کرنے میں حد سے آگے نکل جاتا ہے۔ اسی کا نام غلو ہے۔ شرک اور شخصیت پرستی کی تمام قسمیں اصلاً اسی غلو کی پیداوار ہیں۔ دین میں غلو یہ ہے کہ دین میں کسی چیز کا جو درجہ ہو اس کو اس کے واقعی درجہ پر نہ رکھا جائے بلکہ اس کو بڑھا کر زیادہ بڑا درجہ دینے کی کوشش کی جائے — اللہ اپنے ایک بندے کو باپ کے بغیر پیدا کرے تو کہہ دیا جائے کہ یہ خدا کا بیٹا ہے۔ اللہ کسی کو کوئی بڑا مرتبہ دے دے تو سمجھ لیا جائے کہ وہ کوئی مافوق شخصیت ہے اور بشری غلطیوں سے پاک ہے۔ دنیا کی چمک دمک سے بچنے کی تاکید کی جائے تو اس کو بڑھا چڑھا کر ترک دنیا تک پہنچا دیا جائے۔ زندگی کے کسی پہلو کے بارے میں کچھ احکام ديے جائیں تو اس میں مبالغہ کرکے اسی کی بنیاد پر ایک پورا دینی فلسفہ بنا دیا جائے۔ اس قسم کی تمام صورتیں جن میں کسی دینی چیز کو اس کے واقعی مقام سے بڑھا کر مبالغہ آمیز درجہ دیا جائے۔ وہ غلو کی فہرست میں شامل ہوگا۔ ہر قسم کی طاقتیں صرف اللہ کو حاصل ہیں۔ اس کے سوا جتنی چیزیں ہیں سب عاجز اور محکوم ہیں۔ انسان اپنے شعور کے کمال درجے پر پہنچ کر جو چیز دریافت کرتا ہے وہ یہ کہ خدا قادر مطلق ہے اور وہ اس کے مقابلہ میں عاجز مطلق۔ پیغمبراور فرشتے اس شعور میں سب سے آگے ہوتے ہیں، اس لیے وہ خدا کی قدرت اور اپنے عجز کے اعتراف میں بھی سب سے آگے ہوتے ہیں۔اعتراف ہی انسان کا اصل امتحان ہے۔ جس کو اپنے عجز کا شعور ہوجائے اس نے خدا کے مقابلہ میں اپنی نسبت کو پالیا۔ اور جس کو اپنے عجز کا شعور نہ ہو وہ خدا کے مقابلہ میں اپنی نسبت کو پانے سے محروم رہا۔ پہلا شخص آنکھ والا ہے جو کامیابی کے ساتھ اپنی منزل کو پہنچے گا۔ دوسرا شخص اندھا ہے جس کے لیے اس کے سوا کوئی انجام نہیں کہ وہ بھٹکتا رہے یہاں تک کہ ذلّت کے گڑھے میں جاگرے۔