slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 18 من سورة سُورَةُ النِّسَاءِ

An-Nisaa • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَلَيْسَتِ ٱلتَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ ٱلسَّيِّـَٔاتِ حَتَّىٰٓ إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ ٱلْمَوْتُ قَالَ إِنِّى تُبْتُ ٱلْـَٰٔنَ وَلَا ٱلَّذِينَ يَمُوتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًۭا ﴾

“whereas repentance shall not be accepted from those who do evil deeds until their dying hour and then say, "Behold, I now repent"; nor from those who die as deniers of the truth: it is these for whom We have readied grievous suffering.”

📝 التفسير:

کوئی مرد یا عورت اگر ایسا فعل کر بیٹھے جو شریعت کے نزدیک گناہ ہو تب بھی اس کے ساتھ جو معاملہ کیا جائے گا وہ قانون کے مطابق کیا جائے گا، نہ کہ قانون سے آزاد ہو کر۔ قانون کے تقاضے پورا کیے بغیر کسی کو مجرم قرار دینا درست نہیں، کسی کا مجرم ہونا دوسرے کو یہ حق نہیں دیتا کہ وہ اس کے خلاف ظالمانہ کارروائی کرنے لگے۔ سزا کا مقصد عدل کا قیام ہے، اور عدل کا قیام ظلم اور بے انصافی کے ساتھ نہیں ہوسکتا۔ اور اگر گناہ کرنے والا تائب ہو اور اپنی اصلاح کرلے تو اس كے بعد تو لازم هوجاتا هے كه اس كے ساتھ شفقت اور درگزر كا معامله كيا جائے۔ كسي كے ماضي كي بنياد پر اس كو مطعون كرنا درست نهيں۔ جب الله توبه كرنے والوں كي توبه قبول كرتاهے اور اپني اصلاح كرلینے والوں کی طرف دوبارہ مہربانی کے ساتھ پلٹ آتا ہے تو انسانوں کو کیا حق ہے کہ ایسے کسی شخص کو طنز وملامت کا نشانہ بنائیں۔ ایسے کسی شخص کو طنز وملامت کا نشانہ بنا کر آدمی خود اپنے آپ کو مجرم ثابت کررہا ہے نہ کہ کسی دوسرے آدمی کو۔ توبہ زبان سے ’’توبہ‘‘ کا لفظ بولنے کا نام نہیں۔ یہ اپنی گنہ گاری کے شدید احساس کا نام ہے۔ اور آدمی اگر اپنی توبہ میں سنجیدہ ہو اور واقعی شدت کے ساتھ اس نے اپنی گنہ گاری کو محسوس کیا ہو تو وہ آدمی کے لیے اتنا سخت معاملہ ہوتا ہے کہ توبہ آدمی کے لیے اپنی سزا آپ دینے کے ہم معنی بن جاتی ہے۔ یہ کیفیت آدمی کے اندر اگر اللہ کے ڈر سے پیدا ہوئی ہو تو اللہ ضرور اس کو معاف کردیتا ہے۔ مگر ان لوگوں کے توبہ کی اللہ کے نزدیک کوئی قیمت نہیں جو اتنے جری ہو ں کہ جان بوجھ کر اللہ کی نافرمانی کرتے رہيں۔ اور تنبیہ کے باوجود اس پر قائم رہیں، البتہ جب دنیا سے جانے کا وقت آجائے تو کهيں کہ ’’میں نے توبہ کی،‘‘ اسی طرح ان لوگوں کی توبہ بھی بے فائدہ ہے جو آخرت میں عذاب کو سامنے دیکھ کر اپنے جرم کا اقرار کریںگے۔ توبہ کی حقیقت بندے کا اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے تاکہ اس کا رب بھی اس کی طرف پلٹے۔ توبہ اس شخص کے لیے ہے جو وقتی جذبہ سے مغلوب ہو کر بری حرکت کربیٹھے، پھر اس کا احتسابِ نفس جلد ہی اس کو اپنی غلطی کا احساس کرادے۔ وہ برائی کو چھوڑ کر دوبارہ نیکی کی روش اختیار کرے اور شریعت کے مطابق اپنی زندگی کی اصلاح کرلے۔ ایسا ہی آدمی توبہ کرنے والا ہے اور جو شخص اس طرح توبہ کرے اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے گھر کا بھٹکا ہوا آدمی دوبارہ اپنے گھر واپس آجائے۔