slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 39 من سورة سُورَةُ النِّسَاءِ

An-Nisaa • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَمَاذَا عَلَيْهِمْ لَوْ ءَامَنُوا۟ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ وَأَنفَقُوا۟ مِمَّا رَزَقَهُمُ ٱللَّهُ ۚ وَكَانَ ٱللَّهُ بِهِمْ عَلِيمًا ﴾

“And what would they have to fear if they would but believe in God and the Last Day, and spend [in His way] out of what God has granted them as sustenance - since God has indeed full knowledge of them?”

📝 التفسير:

انسان کے پاس جو کچھ ہے سب اللہ کا دیا ہوا ہے۔ اس کا تقاضا ہے کہ انسان اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کردے ، وہ اس کا عبادت گزار بن جائے۔ جب آدمی اس طرح اللہ والا بنتا ہے تو اس کے اندر فطری طورپر تواضع کا مزاج پیدا ہوجاتا ہے۔ اس کا یہ مزاج ان انسانوں سے تعلقات میںظاہر ہوتا ہے جن کے درمیان وہ زندگی گزار رہا ہو۔ اس کا یہ مزاج ماں باپ کے معاملہ میں حسن سلوک کی صورت اختیار کرلیتاہے۔ ہر شخص جس سے اس کا واسطہ پڑتا ہے وہ اس کو ایسا انسان پاتا ہے جیسے وہ اللہ کو اپنے اوپر کھڑا ہوا دیکھ رہا ہو۔ وہ ہر ایک کا حق اس کے تعلق کے موافق اور اس کی حاجت مندی کے مناسب ادا کرنے والا بن جاتا ہے۔ جو شخص بھی کسی حیثیت سے اس کے رابطے میں آتاہے اس کو نظر انداز کرنا اس کو ایسا لگتا ہے جیسے وہ خود اپنے کو اللہ کے یہاں نظر انداز کيے جانے کا خطرہ مول لے رہا ہے۔ جو شخص اپنے آپ کو اللہ کے حوالے نہ کرے اس کے اندر فخر کی نفسیات ابھرتی ہے۔ اس کے پاس جو کچھ ہے اس کو وہ اپنی محنت وقابلیت کا کرشمہ سمجھتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی کمائی کو صرف اپنا حق سمجھتا ہے۔ کمزور رشتہ داروں یا محتاجوں سے تعلق جوڑنا اس کو اپنے مقام سے نیچے درجہ کی چیز معلوم ہوتی ہے۔ وہ اپنی مصلحتوں یا خواہشوں کی تسکین میں خوب مال خرچ کرتا ہے مگر وہ مدیں جن میں خرچ کرنا اس کی اَنا کو غذا دینے والا نہ ہو وہاں خرچ کرنے میں اس كا دل تنگ ہوتا ہے۔ نمائش کے مواقع پر خرچ کرنے میں وہ فیاض ہوتا ہے اور خاموش دینی مواقع پر خرچ کرنے میں بخیل۔ جو لوگ خدا کی نعمت سے تواضع کے بجائے فخر کی غذا لیں، جو خدا کے ديے ہوئے مال کو خدا کی بتائی ہوئی جگهوں میں خرچ نه كريں، البتہ اپنے نفس کے تقاضوں پر خرچ کرنے کے لیے فیاض ہوں، ایسے لوگ شیطان کے ساتھی ہیں۔ شیطان نے ان کو کچھ سامنے کا نفع دکھایا تو وہ اس کی طرف دوڑ پڑے اور خدا جس ابدی نفع کا وعدہ کررہا تھا اس سے ان کو دل چسپی نہ ہوسکی۔ ان کے لیے خدا کے یہاں سخت عذاب کے سوا اور کچھ نہیں۔ آدمی خود جو کام نہ کرے اس کو وہ غیر اہم بتاتا ہے۔ یہ اپنے معاملہ کو نظریاتی معاملہ بنانا ہے، یہ اپنے کو حق بجانب ثابت کرنے کی کوشش ہے۔ مگر اس قسم کی کوئی بھی کوشش اللہ کے یہاں کسی کے کام آنے والی نہیں۔