slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 50 من سورة سُورَةُ النِّسَاءِ

An-Nisaa • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ ٱنظُرْ كَيْفَ يَفْتَرُونَ عَلَى ٱللَّهِ ٱلْكَذِبَ ۖ وَكَفَىٰ بِهِۦٓ إِثْمًۭا مُّبِينًا ﴾

“Behold how they attribute their own lying inventions to God - than which there is no sin more obvious.”

📝 التفسير:

کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آدمی ایک بات کو سنتاہے مگروہ حقیقۃً نہیں سنتا۔یہ اس وقت ہوتا ہے جب کہ آدمی اس بات کو سمجھنے کے معاملہ میں سنجیدہ نه ہو اور اس پر عمل کرنے سے اس کو کوئی دل چسپی نہ ہو۔ یہ مزاج جب اپنے آخری درجہ میں پہنچتا ہے تو آدمی کی ناسمجھی کا حال ایسا ہوجاتا ہے جیسے اس کے چہرے کے نشانات مٹا ديے گئے ہوں اور اب وہ چیزوں کو اس طرح دیکھ اور سُن رہا ہو جیسے کوئی شخص سر کے پچھلے حصہ کی طرف سے چیزوں کو دیکھے اور سنے جہاں نہ دیکھنے کے لیے آنکھ ہے اور نہ سننے کے لیے کان۔ حق بات کو سمجھنے کے لیے آدمی کا اس طرح اندھا بہرا ہوجانا اس بات کی علامت ہے کہ حق کے ساتھ مسلسل بے پروائی کی بنا پر خدا نے اس کو اپنی توفیق سے محروم کردیا ہے۔ خدا نے اس کو کان دیا مگر اس نے نہیں سنا، خدا نے اس کو آنکھ دی مگر اس نے نہیں دیکھاتو اب خدا نے بھی اس کو ویسا ہی بنا دیا جیسا اس نے خود سے اپنے کو بنا رکھا تھا — بے حسی جب اپنی آخری درجہ میں پہنچتی ہے تو وہ مسخ کی صورت اختیار کرلیتی ہے۔ یہود کا یہ خیال تھا کہ ہم پیغمبروں کی نسل سے ہیں، اس بنا پر ہمارا گر وہ مقدس گروہ ہے۔ انھوں نے بے شمار روایتیں اور کہانیاں گھڑ رکھی تھیں جو ان کے نسلي شرف اور گروہی فضیلت کی تصدیق کرتی تھیں۔ وہ انھیں خوش خیالیوں میں جی رہے تھے انھوں نے بطور خود یہ عقیدہ قائم کرلیا تھا کہ ہر وہ شخص جو یہودی ہے اس کی نجات یقینی ہے۔ کوئی یہودی کبھی جہنم کی آگ میں نہیں ڈالا جائے گا۔ ’’وہ اپنے کو پاکیزہ ٹھہراتے ہیں حالاں کہ اللہ جس کو چاہے پاکیزہ ٹھہرائے‘‘ کا فقره اس خیال کی تردید ہے۔ مطلب یہ ہے کہ کسی نسل یا گروہ سے وابستگی کی بنا پر کسی کو فضیلت یا شرف نہیں مل جاتا۔ بلکہ اس کا تعلق خدا کے قانون عدل سے ہے۔ جو شخص خدائی قانون کے مطابق اپنے کو شرف کا مستحق ثابت کرے وہ شر ف والا ہے اور جو شخص اپنے عمل سے اپنے کو مستحق ثابت نہ کرسکے وہ محض کسی گروہ سے وابستگی کی بنا پر شرف کا مالک نہیں بن جائے گا۔ گروہی نجات کا عقیدہ خواہ یہودی قائم کریں یا کوئی اور ایسا عقیدہ بنالے، وہ سراسر باطل ہے۔ جو لوگ ایسا عقیدہ بناتے ہیں وہ اس کو خدا کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ مگر یہ خدا پر جھوٹ لگانا ہے۔ کیوں کہ خدا نے کبھی ایسی تعلیم نہیں دی۔ خدا اگر ایک انسان اور دوسرے انسان میں گروہی تعلق کی بنا پر فرق کرنے لگے تو یہ ظلم ہوگا اور خدا سراسر عدل ہے، وہ کبھی کسی کے ساتھ ظلم کرنے والا نہیں۔