slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 92 من سورة سُورَةُ النِّسَاءِ

An-Nisaa • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَن يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلَّا خَطَـًۭٔا ۚ وَمَن قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَـًۭٔا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍۢ مُّؤْمِنَةٍۢ وَدِيَةٌۭ مُّسَلَّمَةٌ إِلَىٰٓ أَهْلِهِۦٓ إِلَّآ أَن يَصَّدَّقُوا۟ ۚ فَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ عَدُوٍّۢ لَّكُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌۭ فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍۢ مُّؤْمِنَةٍۢ ۖ وَإِن كَانَ مِن قَوْمٍۭ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَٰقٌۭ فَدِيَةٌۭ مُّسَلَّمَةٌ إِلَىٰٓ أَهْلِهِۦ وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍۢ مُّؤْمِنَةٍۢ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةًۭ مِّنَ ٱللَّهِ ۗ وَكَانَ ٱللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًۭا ﴾

“AND IT IS not conceivable that a believer should slay another believer, unless it be by mistake. And upon him who has slain a believer by mistake there is the duty of freeing a believing soul from bondage and paying an indemnity to the victim's relations, unless they forgo it by way of charity. Now if the slain, while himself a believer, belonged to a people who are at war with you, [the penance shall be confined to] the freeing of a believing soul from bondage; whereas, if he belonged to a people to whom you are bound by a covenant, [it shall consist of] an indemnity to be paid to his relations in ad­dition to the freeing of a believing soul from bon­dage. And he who does not have the wherewithal shall fast [instead] for two consecutive months. (This is) the atonement ordained by God: and God is indeed all-knowing, wise.”

📝 التفسير:

ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کے جو حقوق ہیں ان میں سب سے بڑا حق یہ ہے کہ وہ اس کی جان کا احترام کرے۔ اگر ایک مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو قتل کردے تو اس نے سب سے بڑا معاشرتی جرم کیا۔ ایک شخص جب دوسرے شخص کو قتل کرتا ہے تو وہ اس کے اوپر آخری ممکن وار کرتا ہے۔ نیز یہ وہ جرم ہے جس کے بعد مجرم کے لیے اپنے جرم کی تلافی کی کوئی صورت باقی نہیں رہتی۔ یہی وجہ ہے کہ قتل عمد کی سزا خلود فی النار ہے۔ جو شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر مارڈالے اس سے اللہ اتنا غضب ناک ہوتا ہے کہ اس کو ملعون قرار دے کر اس کو ہمیشہ کے لیے جہنم میں ڈال دیتا ہے۔ البتہ قتل خطا کا جرم ہلکا ہے۔ کوئی شخص کسی مسلمان کو غلطی سے مارڈالے، اس کے بعد اس کو غلطی کا احساس ہو وہ اللہ کے سامنے روئے گڑگڑائے اور مقررہ قاعدہ کے مطابق اس کی تلافی کرے تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو معاف کردے گا۔ غلطی کے بعد مال خرچ کرنا یا مسلسل روزے رکھنا گویا خود اپنے ہاتھوں اپنے کو سزا دینا ہے۔جب آدمی کے اوپر شدت سے یہ احساس طاری ہوتا ہے کہ اس سے غلطی ہوگئی تو وہ چاہتا ہے کہ اپنے اوپر اصلاحی عمل کرے۔ اللہ نے بتایا کہ ایسی حالت میں آدمی کو اپنی اصلاح کے لیے کیا کرنا چاہیے۔ یہاں اصلاً قتل کا حکم بتایا گیاہے۔ تاہم اسی نوعیت کے دوسرے معاشرتی جرائم بھی ہیں اور مذکورہ حکم سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان دوسری چیزوں کے بارے میں شریعت کا تقاضا کیا ہے۔ ایک مسلمان کا فرض جس طرح یہ ہے کہ وہ اپنے بھائی کو زندگی سے محروم کرنے کی کوشش نہ کرے، اسی طرح ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر یہ حق بھی ہے کہ وہ اس کو بے عزت نہ کرے۔ اس کا مال نہ چھینے۔ اس کو بے گھر نہ کرے۔ اس کے روزگار میں خلل نہ ڈالے۔ اس کے سکون کو غارت کرنے کا منصوبہ نہ بنائے۔ وہ چیزیں جو اس کے لیے زندگی کے اثاثہ کی حیثیت رکھتی ہیں، ان میں سے کسی چیزکو اس سے چھیننے کی کوشش نہ کرے۔ ایک آدمی اگر غلطی سے ایسا کوئی فعل کربیٹھے جس سے اس کے مسلمان بھائی کو اس قسم کا کوئی نقصان پہنچ جائے تو اس کو فوراً اپنی غلطی کا احساس ہونا چاہیے اور غلطی کے احساس کا ثبوت یہ ہے کہ وہ اللہ سے معافی مانگے اور اپنے بھائی کے نقصان کی تلافی کرے۔ اس کے برعکس اگر ایسا ہو کہ آدمی قصداً ایسی کارروائی کرے جس کا سوچا سمجھا مقصد اپنے بھائی کو نقصان پہنچانا اور اس کو پریشان کرنا ہو تو درجہ کے فرق کے ساتھ یہ بھي اسی نوعیت کا جرم ہے جیسا قتل عمد۔