Ghafir • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَقَالَ ٱلَّذِىٓ ءَامَنَ يَٰقَوْمِ إِنِّىٓ أَخَافُ عَلَيْكُم مِّثْلَ يَوْمِ ٱلْأَحْزَابِ ﴾
“Thereupon exclaimed he who had attained to faith: “O my people! Verily, I fear for you the like of what one day befell those others who were leagued together [against God’s truth] –”
فرعون نے حضرت موسیٰ کو دنیاکی سزا سے ڈرایا تھا، اس کے جواب میں رَجُل مومن نے فرعون کو آخرت کی سزا سے ڈرایا۔ حق کے داعی کا طریقہ ہمیشہ یہی ہوتا ہے۔ لوگ دنیا کی فکر کرتے ہیں، داعی آخرت کےلیے فکر مند ہوتا ہے۔ لوگ دنیا کی اصطلاحوں میں بولتے ہیں، داعی آخرت کی اصطلاحوں میں کلام کرتاہے۔ لوگ دنیا کے مسائل کو سب سے زیادہ قابل ذکر سمجھتے ہیں، داعی کے نزدیک سب سے زیادہ قابل ذکر مسئلہ وہ ہوتا ہے جس کا تعلق آخرت سے ہو۔