slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 41 من سورة سُورَةُ غَافِرٍ

Ghafir • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ ۞ وَيَٰقَوْمِ مَا لِىٓ أَدْعُوكُمْ إِلَى ٱلنَّجَوٰةِ وَتَدْعُونَنِىٓ إِلَى ٱلنَّارِ ﴾

““And, O my people, how is it that I summon you to salvation, the while you summon me to the fire?”

📝 التفسير:

دربارِ فرعون کے مومن کی یہ تقریر نہایت واضح ہے۔ نیز وہ ایک نمونہ کی تقریر ہے جو یہ بتاتی ہے کہ حق کے داعی کا اندازِ خطاب کیا ہونا چاہیے اور یہ کہ دعوت حق کا اصل نکتہ کیا ہے۔ ’’میں تم کو خداوند عالم کی طرف بلاتا ہوں۔ اور تم جس کی طرف مجھے بلا رہے ہو اس کو پکارنے کا کوئی فائدہ نہ دنیا میں ہے اور نہ آخرت میں‘‘— یہ فقرہ رجل مومن کی پوری تقریر کا خلاصہ ہے۔ اس سے اندازہ ہوتاہے کہ فرعون کے دربار میں جو چیز زیر بحث تھی وہ کیا تھی۔ وہ یہ تھی کہ خدا کو پکارا جائے یا انسان کے بنائے ہوئے بتوں کو پکارا جائے۔ رجل مومن نے کہا کہ خدا تو ایک زندہ اور غالب حقیقت ہے، اس کو پکارنا ایک حقیقی معبود کو پکارنا ہے۔ مگر تمھارے اصنام صرف تمھارے وہم کی ایجاد ہیں۔ وہ نہ دنیا میں تمھیں کوئی فائدہ دے سکتے اور نہ آخرت میں۔ جب ان کا کوئی حقیقی وجود ہی نہیں تو ان سے کوئی حقیقی فائدہ کیسے مل سکتا ہے (الْوَثَنَ لَا يَنْفَعُ وَلَا يَضُرُّ)تفسیر ابن کثیر، جلد 7، صفحہ 145