Ghafir • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ إِنَّ ٱلَّذِينَ يُجَٰدِلُونَ فِىٓ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ بِغَيْرِ سُلْطَٰنٍ أَتَىٰهُمْ ۙ إِن فِى صُدُورِهِمْ إِلَّا كِبْرٌۭ مَّا هُم بِبَٰلِغِيهِ ۚ فَٱسْتَعِذْ بِٱللَّهِ ۖ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْبَصِيرُ ﴾
“Behold, as for those who call God’s messages in question without having any evidence therefore in their hearts is nothing but overweening self-conceit, which they will never be able to satisfy: seek thou, then, refuge with God - for, verily, He alone is all-hearing, all-seeing!”
حق اتنا واضح اور اتنا مدلّل ہے کہ اس کو سمجھنا کسی کےلیے بھی مشکل نہیں۔ مگر جب بھی حق ظاہر ہوتاہے تو وہ کسی ’’انسان‘‘ کے ذریعہ ظاہر ہوتاہے۔ اس ليے حق کا اعتراف عملاً حامل حق کے اعتراف کے ہم معنی بن جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ لوگ حق کو ماننے پر راضی نہیں ہوتے جو اپنے اندر بڑائی کی نفسیات ليے ہوئے ہوں۔ ایسے لوگوں کو ڈر ہوتاہے کہ حق کا اعتراف کرتے ہی وہ حامل حق کے مقابلہ میں اپنی برتری کھودیں گے۔ اپنی اسی نفسیات کی وجہ سے وہ اس کے مخالف بن جاتے ہیں۔ مگر خدا نے اپنی دنیا کےلیے مقدر کردیا ہے کہ ایسے لوگ کبھی کامیاب نہ ہوں۔