Ghafir • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ مِن دُونِ ٱللَّهِ ۖ قَالُوا۟ ضَلُّوا۟ عَنَّا بَل لَّمْ نَكُن نَّدْعُوا۟ مِن قَبْلُ شَيْـًۭٔا ۚ كَذَٰلِكَ يُضِلُّ ٱللَّهُ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴾
“side by side with God?” They will answer: “They have forsaken us - or, rather, what we were wont to invoke aforetime did not exist at all!” And they will be told:] “It is thus that God lets the deniers of the truth go astray:”
ناحق پر خوش ہونے والے اور گھمنڈ کرنے والے کون تھے، یہ وقت کے بڑے لوگ تھے۔ ان کو کچھ دنیا کا سامان اور دنیا کی بڑائی مل گئی۔ اس کی وجہ سے وہ ناز اور گھمنڈ میں مبتلا ہوگئے۔ ان کی مادی کا میابی نے ان کے اندر غلط طورپر یہ احساس پیدا کردیا کہ وہ پائے ہوئے لوگ ہیں۔حالاں کہ حقیقت کے اعتبار سے وہ صرف محروم لوگ تھے۔ وقت کے یہ بڑے اولاً حق کے منکر بنتے ہیں۔ پھر ان کی پیروی میں عوام بھی حق کا انکار کرنے لگتے ہیں۔ ان آیات میں اگلی دنیا کا وہ منظر دکھایا گیا ہے جب کہ یہ لوگ اپنی متکبرانہ روش کی سزا پانے کےلیے جہنم میں ڈال دئے جائیں گے۔ ان کی جھوٹی بڑائی آخر کار انھیں جہاں پہنچائے گی وہ صرف ابدی ذلّت ہے جس سے نکلنے کی کوئی صورت ان کےلیے نہ ہوگی۔