slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 28 من سورة سُورَةُ فُصِّلَتۡ

Fussilat • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ ذَٰلِكَ جَزَآءُ أَعْدَآءِ ٱللَّهِ ٱلنَّارُ ۖ لَهُمْ فِيهَا دَارُ ٱلْخُلْدِ ۖ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا يَجْحَدُونَ ﴾

“That requital of God’s enemies will be the fire [of the hereafter]: in it will they have an abode of immeasurable duration as an outcome of their having knowingly rejected Our messages.”

📝 التفسير:

وَٱلْغَوْا۟ فِيهِ کی تشریح حضرت عبد اللہ بن عباس نے عَيِّبُوهُ (تفسیر ابن کثیر، جلد7، صفحہ 174 )کے لفظ سے کی ہے۔ یعنی قرآن اور صاحب قرآن میں عیب لگاؤ اور اس طرح لوگوں کو اس سے دور کردو۔ کسی بات یا کسی شخص کے بارے میں اظہار رائے کے دو طریقے ہیں۔ ایک تنقید، دوسرا تعییب۔ تنقید کا مطلب ہے حقائق کی بنیاد پر زیر بحث امر کا تجزیہ کرنا۔ اس کے برعکس، تعییب یہ ہے کہ آدمی زیر بحث مسئلہ پر دلائل پیش نہ کرے۔ وہ صرف اس میں عیب نکالے وہ اس پر الزام لگا کر اس کو مطعون کرے۔ تنقید کا طریقہ سراسر جائز طریقہ ہے۔ مگر تعییب کا طریقہ اہلِ کفر کا طریقہ ہے۔ مزید یہ کہ تعییب کا طریقہ خدا کی نشانیوں کا انکار ہے۔ کیوں کہ ہر سچی دلیل خدا کی ایک نشانی ہے۔ جو لوگ دلیل کے آگے نہ جھکیں اور عیب جوئی اور الزام تراشی کا طریقہ اختیار کرکے اس کو دبانا چاہیں وہ گویا خدا کی نشانی کا انکار کررہے ہیں۔ ایسے لوگ آخرت میں نہایت سخت سزا کے مستحق قرار دئے جائیں گے۔