Ash-Shura • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ حمٓ ﴾
“Ha. Mim.”
اگر آدمي كو لامحدود نگاه حاصل هوجائے تو وه ديكھے گا كه يهاں ايك خدا هے جو سارے زمين وآسمان كا مالك هے۔ اس كي طاقت اتني زبردست هے كه كائنات اس كي هيبت سے گويا پھٹي جارهي هے۔ فرشتے جو براهِ راست خدا كي خدائي سے باخبر هيں وه هر آن خشيت ميں ڈوبے هوئے اس كي حمد وتسبيح كررهے هيں۔ پھر وه ديكھے گا كه خدا اپني قدرت خاص سے انسانوں ميں سے بعض افراد كو چنتا هے اور انھيں بالواسطه انداز ميں اپنا كلام پهنچاتا هے تاكه وه تمام انسانوں كو حقيقتِ واقعه سے باخبر كرديں۔انسان اگرچه ان حقيقتوں كو براهِ راست طورپر نهيں ديكھتا مگر وه عقل كے ذريعه بالواسطه طور پر ان كا ادراك كرسكتا هے۔ يهي آدمي كا اصل امتحان هے ۔ انسان كي يه ذمه داري هے كه وه بصارت سے دكھائي نه دينے والي چيزوں كو بصيرت كي نظر سے ديكھے۔ وه پيغمبروں كے كلام ميں خدا كي آواز سنے اور اس كے آگے اپنے آپ كو جھكا دے ۔ وه ديكھے بغير اس طرح مان لے گويا كه وه اپني آنكھوں سے سب كچھ ديكھ رها هے۔ قيامت كے دن كسي كے لیے يه بات عذر نه بن سكے گي كه اس نے حقيقت كو براهِ راست نه ديكھا تھا۔ كيوں كه موجوده امتحان كي دنيا ميں حقيقت كو براهِ راست دكھانا مطلوب هي نهيں۔ اگراصل پيغام كسي شخص تك پوري طرح پهنچ جائے تو اس كے بعد خدا كے نزديك اس پر حجت قائم هوجاتي هے۔ حقيقت كا دليل كي زبان ميں ظاهر هوجانا هي كافي هےكہ اس كو انكار حق كا مجرم قرار دے كر وه سزا دي جائے جو منكرينِ حق كے لیے مقدر هے۔