Ash-Shura • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَٱلَّذِينَ يُحَآجُّونَ فِى ٱللَّهِ مِنۢ بَعْدِ مَا ٱسْتُجِيبَ لَهُۥ حُجَّتُهُمْ دَاحِضَةٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَعَلَيْهِمْ غَضَبٌۭ وَلَهُمْ عَذَابٌۭ شَدِيدٌ ﴾
“And as for those who would [still] argue about God after He has been acknowledged [by them] all their arguments are null and void in their Sustainer’s sight, and upon them will fall [His] condemnation, and for them is suffering severe in store:”
يهاں ’’كتاب‘‘ سے مراد وه اصل دين هے جو پيغمبروں كے ذريعه بھيجا گيا۔ ’’اهواء‘‘ سے مراد وه خود ساخته اضافے هيں جو انسانوں نے خود اپني طرف سے دين حق ميں كيے۔ پيغمبر كو حكم دياگيا كه تم بس اصل دين پر جمے رهو۔حتي كه دعوتي مصلحت كي بناپر بھي تم كو ايسا نهيں كرنا هےكه لوگوں كے خود ساخته دين كے ساتھ رعايت كرنے لگو۔ تمھاراكام عدل كرنا هے۔ يعني مذهبي اختلافات كا فيصله كركے يه بتانا كه حق كيا هے اور باطل كيا۔ كون سا حصه وه هےجو خدا كي طرف سے هے اور كون سا حصه انساني آميزش كے تحت دين ميں شامل كرليا گيا هے۔ ’’همارے اور تمھارے درميان كوئي جھگڑا نهيں‘‘ كا مطلب يه هے كه تمھارے جھگڑنے كے باوجود هم ايسا نهيں كريں گے كه هم بھي تم سے جھگڑنے لگيں۔ تم منفي رويه اختيار كرو تب بھي هم يك طرفه طورپر اپنے مثبت رويه پر قائم رهيں گے۔ داعي كي ذمه داري صرف حق كا پيغام پهنچانے كي هے۔ اس كے علاوه جو چيزيں هيں ان كو وه خدا كے حواله كرديتا هے۔ جو لوگ حق كو قبول كرليں ان كو تنگ كرنا اور ان كو بے كار بحثوں ميں الجھانا نهايت ظالمانه كام هے۔ ايسا كرنے والے اپنے آپ كو اس خطره ميں مبتلا كررهے هيں كه آخرت ميں ان پر خدا كا غضب هو اور ان كو سخت عذاب ميں ڈال ديا جائے۔