Ash-Shura • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَمَآ أَنتُم بِمُعْجِزِينَ فِى ٱلْأَرْضِ ۖ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا نَصِيرٍۢ ﴾
“and you cannot elude Him on earth, and you will have none to protect you from God [in the life to come], and none to bring you succour.”
موجوده دنيا كو اسباب كے قانون كے تحت بنايا گيا هے۔ يهاں آدمي پر جب كوئي مصيبت آتي هے تو وه واضح طورپر اس كي اپني هي كوتاهي كا نتيجه هوتي هے۔ اور كبھي ايسا هوتا هے كه ايك شخص كو تاهي كرتا هے مگر وه اس كے بُرے انجام سے بچ جاتا هے۔ دنيا كے يه واقعا ت اس ليے هيں كه آدمي ان سے سبق لے۔ جب وه ديكھےكه لوگ جو كچھ پارهے هيں وه اپنے عمل كے بقدر پارهے هيں تو اس سے وه يه نصيحت لے كه آخرت ميں بھي اسي طرح هر شخص اپنے عمل كے مطابق انجام پائے گا۔ اسي طرح جب وه ديكھے كه آدمي نے ايك كوتاهي كي مگر وه اس كے انجام سے بچ گيا تو وه اس سے يه سبق حاصل كرے كه خدا نهايت مهربان هے۔ اگر آدمي اس كي طرف رجوع هو تو وه اپني رحمتِ خاص سے اس كو اس كي كوتاهيوں كے انجام سے بچا سكتا هے۔ ايمان جب گهرا هو تو آدمي كا يهي حال هوجاتا هے۔ وه دنيا كے واقعات ميں آخرت كي تصوير ديكھنے لگتا هے۔