Ash-Shura • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَمِنْ ءَايَٰتِهِ ٱلْجَوَارِ فِى ٱلْبَحْرِ كَٱلْأَعْلَٰمِ ﴾
“And among His signs are the ships that sail like [floating] mountains through the seas:”
انسان سمندر ميں اپني كشتي دوڑاتاهے اور فضا ميں اپنے جهاز اڑاتاهے۔ يه صرف اس ليے ممكن هوتاهے كه خدا نے فطرت كے قانون كو همارے ليے سازگار بنا ركھا هے۔ فطرت كے قوانين اگر هم سے سازگاري نه كريں تو نه هماري كشتياں سمندروں ميں دوڑيں اور نه همارے جهاز هواؤں ميں اڑيں۔ زندگي كے هر واقعه ميں نصيحت هے مگر واقعات سے نصيحت كي خوراك لينے كے لیے صبر وشكر كا مزاج ضروري هے۔ زندگي ميں كبھي تكليف پيش آتي هے اور كبھي آرام۔ تكليف كے وقت آدمي كو ظاهري حالات سے اوپر اٹھنا پڑتاهے تاكه وه واقعه كو دوسرے رخ سے ديكھ سكے۔ اور يه چيز صبر كے بغير ممكن نهيں۔ اِسي طرح آرام كے وقت اس كي ضرورت هوتي هے كه بظاهر اپني كوششوں سے ملنے والي چيز كو خدا كي طرف سے ملنے والي چيز سمجھا جائے۔ اور يه وهي شخص كرسكتا هے جس كے اندر وه اعلي شعور پيدا هوچكا هو جس كو شكر كهاجاتاهے۔ نشانيوں ميں جھگڑنا يه هے كه جب كسي واقعه ميں خدائي نصيحت كے پهلو كي نشاندهي كي جائے تو آدمي اس كو نه مانے اور واقعه كو دوسرے دوسرے معني پهنانے كي كوشش كرے۔ ايسے لوگ خدا كي نظر ميں سركش هيں اور كسي كي سركشي صرف موجوده دنيا ميں چل سكتي هے، وه آخرت ميں هر گز چلنے والي نهيں۔