Ash-Shura • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَتَرَىٰهُمْ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا خَٰشِعِينَ مِنَ ٱلذُّلِّ يَنظُرُونَ مِن طَرْفٍ خَفِىٍّۢ ۗ وَقَالَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِنَّ ٱلْخَٰسِرِينَ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ ۗ أَلَآ إِنَّ ٱلظَّٰلِمِينَ فِى عَذَابٍۢ مُّقِيمٍۢ ﴾
“And thou wilt see them exposed to that [doom], humbling themselves in abasement, looking [around] with a furtive glance - the while those who had attained to faith will say, “Verily, lost on [this] Day of Resurrection are they who have squandered their own and their followers’ selves!” Oh, verily, the evildoers will fall into long-lasting suffering,”
اِس دنيا ميں هدايت كو دليل كے ذريعه كھولا جاتا هے۔ يهي اس دنيا كے لیے خدا كا قانون هے۔ اس كا مطلب يه هے كه اس دنيا ميں صرف وه شخص هدايت پاتا هے جو اس صلاحيت كا ثبوت دے كه وه دليل كي زبان ميں بات كو سمجھ سكتا هے۔ دليل كے ذريعه كسي بات كا ثابت هوجانا اس كے لیے كافي هے كه وه اس كے آگے جھك جائے جو لوگ دليل سے نه مانيں ان كو اس دنيا ميں كبھي هدايت نهيں مل سكتي۔ جو شخص موجوده دنيا ميں دليل كے آگے نهيں جھكتا وه اپنے آپ كو اس خطره ميں ڈالتا هے كه قيامت ميں اس كو خدائي طاقت كے آگے جھكا يا جائے۔ مگر قيامت كا جھكناكسي كے كچھ كام نه آئے گا۔ كيوں كه وه آدمي كو ذليل كرنے كے لیے هوگا، نه كه اس كو انعام كا مستحق بنانے كے ليے۔