Ash-Shura • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَآ إِلَيْكَ قُرْءَانًا عَرَبِيًّۭا لِّتُنذِرَ أُمَّ ٱلْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا وَتُنذِرَ يَوْمَ ٱلْجَمْعِ لَا رَيْبَ فِيهِ ۚ فَرِيقٌۭ فِى ٱلْجَنَّةِ وَفَرِيقٌۭ فِى ٱلسَّعِيرِ ﴾
“[Thou art but entrusted with Our message:] and so We have revealed unto thee a discourse in the Arabic tongue in order that thou mayest warn the foremost of all cities and all who dwell around it to wit, warn [them] of the Day of the Gathering, [the coming of] which is beyond all doubt: [the Day when] some shall find themselves in paradise, and some in the blazing flame.”
پيغمبر كي دعوت كا اصل نشانه يه هوتا هے كه لوگوں كو اس حقيقت سے آگاه كرديا جائے كه آخر كار وه خدا كے سامنے حاضر كيے جانے والے هيں۔ اس كے بعد لوگوں كے عمل كے مطابق كسي كے لیے ابدي جنت كا فيصله هوگا اور كسي كے ليے ابدي جهنم كا۔ رسول الله صلي الله عليه وسلم اسي حقيقت سے آگاه كرنے كے ليے آئے۔ آپ كي بعثت كے دودور هيں ايك براهِ راست دوسرا بالواسطه ۔ آپ كي براهِ راست بعثت مكه اور اطرافِ مكه كے ليے تھي۔ اس كي تكميل آپ نے خود اپني زندگي ميں فرمادي۔آپ كي بالواسطه بعثت بواسطهٔ امت تمام عالم كے لیے هے۔ آپ كي يه دوسري بعثت جاري هے اور قيامت تك جاري رهے گي۔ رسول الله صلي الله عليه وسلم نے اهلِ عرب كے سامنے عربي زبان ميں اپنا پيغام پهنچايا۔ آپ كے بعد آپ كي امت كو بھي آپ كي نيابت ميں اسي اصول پر اپنا دعوتي فريضه انجام دينا هے۔ اس كو هر قوم كے سامنے اس كي اپني زبان ميں حق كا پيغام پهنچانا هے۔ جب تك كسي قوم كو اس كي اپني زبان ميں پيغام نه پهنچايا جائے اس پر پيغام رساني كا حق ادا نه هوگا۔