Az-Zukhruf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَكَذَٰلِكَ مَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِى قَرْيَةٍۢ مِّن نَّذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَآ إِنَّا وَجَدْنَآ ءَابَآءَنَا عَلَىٰٓ أُمَّةٍۢ وَإِنَّا عَلَىٰٓ ءَاثَٰرِهِم مُّقْتَدُونَ ﴾
“And thus it is: whenever We sent, before thy time, a warner to any community, those of its people who had lost themselves entirely in the pursuit of pleasures would always say, “Behold, we found our forefathers agreed on what to believe - and, verily, it is but in their footsteps that we follow!””
موجوده دنيا ميں انسان جو بھي كام كرنا چاهتا هے وه اس كے مواقع پاليتا هے۔ اس سے اكثر لوگ اس غلط فهمي ميں پڑ جاتے هيں كه وه جو كچھ كررهے هيں صحيح كررهے هيں۔ اگر وه غلطي پر هوتے تو وه اپنے طريقه كو چلانے ميں كامياب نه هوتے۔ اس قسم كي باتيں اكثر وه لوگ كرتے هيں جن كو خوش حال طبقه كهاجاتا هے ۔ مگر يه زبردست غلط فهمي هے۔ موجوده دنيا ميں هر طريقه كا چل پڑنا اس ليے هے كه يهاں امتحان كي آزادي هے۔ آخرت کی دنيا ميں امتحان كي مدت ختم هوجائے گي۔ اس ليے وهاں كسي كے ليے يه موقع بھي باقي نه رهے گا۔ هر دور ميں پيغمبروں كے دين كا مقابله سب سے زياده آبائي دين سے پيش آيا هے۔ ’’آباء‘‘ قوموں كي نظر ميں اكابر كا درجه حاصل كرچكے هوتے هيں۔ اس كے مقابله ميں وقت كا پيغمبر انھيں اصاغر ميں سے نظر آتا هے اس بنا پر ان كے لیے ناممكن هوجاتا هے كه وه بڑوں كے دين كوچھوڑ كر چھوٹے كے دين كو اختيار كرليں۔ مگر انھيں ’’چھوٹوں‘‘ كي تكذيب پر ان قوموں پر وه عذاب آيا جس كے متعلق ان كا گمان تھا كه وه صرف ’’بڑوں‘‘ كي تكذيب پر آسكتا هے۔