Az-Zukhruf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَجَعَلَهَا كَلِمَةًۢ بَاقِيَةًۭ فِى عَقِبِهِۦ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴾
“And he uttered this as a word destined to endure among those who would come after him, so that they might [always] return [to it].”
يهاں حضرت ابراهيم عليه السلام كے جس كلمهٔ توحيد كا ذكر هے وه ان كي دعوتي زندگي كے آخري دور ميں نكلا تھا۔ يه كلمه محض چند الفاظ كا مجموعه نه تھا ۔ وه ايك عظيم تاريخ كا خلاصه تھا۔ حضرت ابراهيم جب سن شعور كو پهنچے تو انھيں يه دريافت هوئي كه انسان كا معبود صرف ايك هے۔ اس كے سوا تمام معبود باطل اور بے حقيقت هيں۔ انھوںنے اپني زندگي كي تعمير اسي عقيده پر كي۔ خاندان اور قوم كے اندر اسي كي تبليغ كي۔ وه كسي مصلحت كا لحاظ كيے بغير لمبي مدّت تك اس پر قائم رهے۔ يهاں تك كه ان كا موحد هونا هي ان كي حيثيتِ عرفي بن گيا۔ اس طرح كي ايك لمبي زندگي گزارنے كے بعد جب وه مذكوره كلمه كهه كر اپنے وطن سے روانه هوئے تو ان كا كلمه قدرتي طورپر كلمهٔ باقيه بن گيا۔ وه ايك ايسا واقعه تھا كه حضرت ابراهيم كا ذكر آتے ہی وه لوگوں كو ياد آجاتاتھا۔ حضرت ابراهيم كي اس طاقت ور روايت كوان كے بعد كي نسل ميں نشانِ راه كا كام دينا چاهئے تھا۔ مگر دنيا كي دلچسپيوں نے بعد كے لوگوں كو اس سے غافل كرديا۔ حتي كه وه اس معاملے ميں اتنے بے شعور هوگئے كه بعد كے زمانه ميں جب خدا كا ايك بنده انھيں ان كا ماضي كا سبق ياد دلانے كے ليے اٹھا تو انھوں نے اس كا انكار كرديا۔