Az-Zukhruf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَلَوْلَآ أُلْقِىَ عَلَيْهِ أَسْوِرَةٌۭ مِّن ذَهَبٍ أَوْ جَآءَ مَعَهُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ مُقْتَرِنِينَ ﴾
““And then - why have no golden armlets been bestowed on him? or why have no angels come together with him?””
حق كا انكار كرنے والوں نے هميشه حق كے داعي كي معمولي حيثيت كو ديكھ كر حق كا انكار كيا هے۔ مصر ميں فرعون كي حيثيت يه تھي كه وه ملك كا حكمراں تھا۔ دريائے نيل سے نكلي هوئي نهريں اس كے حكم سے جاري تھيں۔ عزت كے تمام سروسامان اس كے گرد جمع تھے۔ اس كے مقابله ميں حضرت موسي بظاهر ايك معمولي انسان دكھائي ديتے تھے۔ اسي فرق كو پيش كركے فرعون نے اپني قوم كو بهكايا۔ حضرت موسي كا انكار كرنے ميں قوم اس كے ساتھ هوگئي۔ بظاهر اسي قسم كے دلائل كي بنياد پر فرعون كي قوم نے فرعون كا ساتھ ديا۔ مگر حقيقت يه هے كه اس كي وجه قوم كي اپني كمزوري تھي، نه كه فرعون كے دلائل كي مضبوطي۔ اس وقت حضرت موسي كا ساتھ دينا اپني زندگي كے بنے بنائے نقشه كو توڑنا تھا۔ اور بهت كم آدمي ايسے هوتے هيں جو اپنے بنے هوئے نقشه كو توڑ كر حق كا ساتھ دينے كي جرأت كريں۔ چنانچه فرعون پر جب انكار حق كے نتيجه ميں خدا كا عذاب آيا تو اس كي قوم بھي اسي كے ساتھ عذاب الٰهي كي زد ميں آگئي۔