Az-Zukhruf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلَمَّا جَآءَ عِيسَىٰ بِٱلْبَيِّنَٰتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُم بِٱلْحِكْمَةِ وَلِأُبَيِّنَ لَكُم بَعْضَ ٱلَّذِى تَخْتَلِفُونَ فِيهِ ۖ فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴾
“NOW WHEN Jesus came [to his people] with all evidence of the truth, he said: “I have now come unto you with wisdom, and to make clear Unto you some of that on which you are at variance: hence, be conscious of God, and pay heed unto me.”
يهاں حكمت سے مراد دين كي روح هے اور صراط مستقيم سے مراد وهي چيز هے جس كو آيت ميں خدا كا خوف، اس كي عبادت اور رسول كي اطاعت كهاگيا هے۔ يهي اصل دين هے۔ يهود نے بعد كو يه كيا كه انھوں نے روح دين كھودي اور دين کے بنيادي احكام ميں موشگافيوں كے ذريعے بے شمار نئے نئے مسائل پيدا كيے۔ يه مسائل آج بھي يهود كي كتابوں ميں موجود هيں۔ انھيں خود ساخته اضافوں كي وجه سے ان كے اندر اختلافي فرقے بنے۔ كسي نے ايك اختلافي مسئله پر زور ديا، كسي نے دوسرے اختلافي مسئله پر۔ اس طرح ان كے يهاں ايك دين كئي دين بن گيا۔ حضرت مسيح اس ليے آئے كه وه يهود كو بتائيں كه دين ميں اصل اهميت روح كي هے، نه كه ظواهر كي۔ اور يه كه آدمي كو نجات جس چيز پر ملے گي وه اس دين كي پيروي پر ملے گي جو خدا نے بھيجا هے، نه كه اس دين پر جو تم لوگوں نے بطور خود وضع كرركھا هے۔ حضرت مسيح نے بتايا كه اصل دين يه هے كه تم الله سے ڈرو۔ صرف ايك الله كے عبادت گزار بنو۔زندگي كے معاملات ميں رسول كے نمونه كي پيروي كرو۔ اس كے سوا تم نے اپني بحثوں اور موشگافيوں سے جو بے شمار مسائل بنا ركھے هيں وه تمھارے اپنے اضافے هيں۔ ان اضافوں كو چھوڑ كر اصل دين پر قائم هوجاؤ — حضرت مسيح كي يه باتيں آج بھي انجيلوں ميں موجود هيں۔