Az-Zukhruf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَنَادَوْا۟ يَٰمَٰلِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ ۖ قَالَ إِنَّكُم مَّٰكِثُونَ ﴾
“And they will cry: “O thou [angel] who rulest [over hell]! Let thy Sustainer put an end to us!” - whereupon] he will reply: “Verily, you must live on [in this state]”
اميد هميشه تكليف كے احساس كو كم كرديتي هے۔ آدمي كسي تكليف ميں مبتلا هو اور اسي كے ساتھ اس كو يه اميد هو كه يه تكليف ايك روز ختم هوجائے گي تو آدمي كے اندر اس كو سهنے كي طاقت پيدا هو جاتي هے۔ مگر جهنم كي تكليف وه تكليف هے جس سے نكلنے كي كوئي اميد انسان كے ليے نه هوگي۔ جهنم ميں فرشتوں كو مدد كے لیے پكارنا جهنم والوں كي بے بسي كا بے تابانه اظهار هوگا۔ ورنه پكارنے والا خود جانتا هوگا كه خدا كا فيصله آخري طور پر هوچكا هے۔ اب وه كسي طرح ٹلنے والا نهيں۔ جهنم ميں كسي كا داخل هونا سراسر اپني كوتاهي كا نتيجه هوگا۔ انسان كو الله تعالي نے اعلي درجه كي سمجھ دي۔ اس كے سامنے حق كي راهيں كھوليں۔ مگر انسان نے جانتے بوجھتے حق كو نظر انداز كيا۔ اس كي سركشي يهاںتك پهنچي كه وه حق كے داعي كو مٹانے اور برباد كرنے كے درپے هوگیا۔ ايسي حالت ميں اس كا انجام اس كے سوا اور كيا هوسكتا تھا كه اس كو دائمي طورپر عذاب ميں ڈال ديا جائے۔