Az-Zukhruf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلَا يَمْلِكُ ٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ ٱلشَّفَٰعَةَ إِلَّا مَن شَهِدَ بِٱلْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴾
“And those [beings] whom some invoke beside God have it not in their power to intercede [on Judgment Day] for any but such as have [in their lifetime] borne witness to the truth, and have been aware [that God is one and unique].”
قيامت ميں پيغمبر اور داعيانِ حق جو شفاعت كريں گے وه حقيقتاً شفاعت نهيں هے بلكه شهادت هے۔ يعني ايسي بات كي گواهي دينا جس كو آدمي ذاتي طور پر جانتا هو۔ آخرت ميں جب لوگوں كا مقدمہ پيش هوگا تو سارے علم كے باوجود الله مزيد تائيد كے طور پر ان لوگو ں كو كھڑا كرے گا جو قوموں كے هم عصر تھے۔ انھوںنے ان كے سامنے حق كا پيغام پيش كيا۔ پھر كسي نے مانااور كسي نے نهيں مانا۔ كسي نے حق كا ساتھ ديا اور كوئي حق كا مخالف بن كر كھڑا هوگيا۔ يهي تجربه جوان صالحين پر براهِ راست گزرا اس كو وه خدا كے سامنے پيش كريںگے۔ يه ايسا هي هوگا جيسے كه كوئي گواه عدالت ميں اپنے مشاهدے كي بنياد پر ايك سچا بيان دے۔ اس كے سوا كسي كو قيامت ميں يه اختيار حاصل نه هوگا كه وه كسي مجرم كا شافع بن كر كھڑا هو اور اس كے بارے ميں اس خدائي فيصله كو بدل دے جو از روئے واقعه اس كے بارے ميں هونے والا تھا۔ خدا اس سے بهت بلند هے كه اس كے حضور كوئي شخص ايسا كرنے كي كوشش كرے۔ دعوت حق كا كام سراسر نصيحت كا كام هے۔ آخري مرحله ميں جب كه داعي پر يه واضح هوجائے كه لوگ كسي طرح ماننے والے نهيں هيں اس وقت بھي داعي لوگوں كے لیے خدا سے دعا كرتا هے۔ لوگوں كي ايذارساني پر صبر كرتے هوئے وه لوگوں كا خير خواه بنا رهتا هے۔