Ad-Dukhaan • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ كَمْ تَرَكُوا۟ مِن جَنَّٰتٍۢ وَعُيُونٍۢ ﴾
“[And so they perished: and] how many gardens did they leave behind, and water-runnels,”
لمبي مدت تك حضرت موسيٰ کی تبليغي كوششوں كے بعد قوم فرعون پر اتمام حجت هوگيا۔ اب يه ثابت هوگيا كه وه مجرم هيں۔ اس وقت حضرت موسيٰ كو حكم هوا كه وه اپني قوم (بني اسرائيل) كے ساتھ مصر سے نكل كر باهرچلے جائيں۔ حضرت موسيٰ روانه هوئے يهاں تك وه دريا كے كنارے پهنچ گئے۔ اس وقت دريا كا پاني هٹ گيا اور آپ كے لیے پار هونے كا راسته نكل آيا۔ فرعون اپنے لشكر كے ساتھ حضرت موسيٰ اور بني اسرائيل كا پيچھا كرتا هوا آرها تھا۔ اس نے جب دريا ميں راسته بنتے هوئے ديكھا تو اس نے سمجھا كه جس طرح موسيٰ پار هوگئے هيں وه بھي اسي طرح پار هوسكتا هے۔ مگر دريا كا راسته ساده معنوں ميں صرف راسته نه تھا بلكه وه خدا كا حكم تھا اور خدا كا حكم اس وقت موسيٰ كے ليے نجات كا تھا اور فرعون كے ليے هلاكت كا۔ چنانچه جب فرعون اور اس كا لشكر دريا ميں داخل هوئے تو دونوں طرف كا پاني برابر هوگيا۔ فرعون مع اپنے لشكر كے اس ميں غرق هوگيا۔ دنيا كي نعمتيں جس كو ملتي هيں اكثر وه ان كو اپني ذاتي چيز سمجھ ليتا هے حالانكه كسي كے لیے بھي وه ذاتي نهيں هيں۔ خدا جب چاهے كسي كو دے اور جب چاهے اس سے چھين كر اسے دوسروں كے حوالے كردے۔