Ad-Dukhaan • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ إِنْ هِىَ إِلَّا مَوْتَتُنَا ٱلْأُولَىٰ وَمَا نَحْنُ بِمُنشَرِينَ ﴾
““That [which is ahead of us] is but our first [and only] death, and we shall not be raised to life again.”
هردور ميں انسان كي گمراهي كي جڑ يه رهي هے كه اس نے موت كے بعد زندگي ميں اپنا يقين كھوديا۔ كچھ لوگوں كي بے يقيني كا اظهار ان كي زبان سے بھي هوجاتا هے، اور كچھ لوگ زبان سے نهيں كهتے۔ مگر ان كا دل اس يقين سے خالي هوتا هے كه انھيں مركر دوباره اٹھنا هے اور الله كے سامنے اپنے اعمال كا حساب ديناهے۔ اس غلط فهمي كا نفسياتي سبب اكثر يه هوتا هے كه دنيا ميں اپني مضبوط حيثيت كو ديكھ كر آدمي گمان كرليتا هے كه وه كبھي بے حيثيت هونے والا نهيں۔ حالانكه پچھلي قوموں كے واقعات اس فريب كي ترديد كرنے كے ليے كافي هيں۔ تبع قديم يمن كے حمير قبيله كے بادشاهوں كا لقب تھا۔ 300 قبل مسيح سے 115 قبل مسيح تك ان كو عروج حاصل رها۔ قديم عرب ميں ان كي عظمت كا بڑا چرچا تھا۔ قرآن كے ابتدائي مخاطبين (قريش) كے ليے قوم تبع كا ابھرنا اور گرنا ايك معلوم اور مشهور بات تھي۔ يه ان كے ليے اس بات كا ثبوت تھاكه اس دنيا ميں مجازات كا قانون جاري هے۔ اسي طرح تمام لوگوں كے لیے كوئي نه كوئي ’’قوم تبع‘‘ هے جو اپنے انجام سے ان كو سبق دے رهي هے۔ مگر انسان هميشه يه كرتا هے كه اس طرح كے واقعات كو عادت كے مطابق هونے والا واقعه سمجھ ليتاهے۔ اس كا نتيجه يه هوتا هے كه وه ان سے وه سبق نهيںلے پاتا جو ان كےاندر خدا نے چھپا ركھا تھا۔