Al-Ahqaf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَمِن قَبْلِهِۦ كِتَٰبُ مُوسَىٰٓ إِمَامًۭا وَرَحْمَةًۭ ۚ وَهَٰذَا كِتَٰبٌۭ مُّصَدِّقٌۭ لِّسَانًا عَرَبِيًّۭا لِّيُنذِرَ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ وَبُشْرَىٰ لِلْمُحْسِنِينَ ﴾
“And yet, before this there was the revelation of Moses, a guide and a [sign of God’s] grace; and this [Qur’an] is a divine writ confirming the truth [of the Torah] in the Arabic tongue, to warn those who are bent on evildoing, and [to bring] a glad tiding to the doers of good:”
قرآن كي صداقت كي ايك دليل يه هے كه پچھلي آسماني كتابيں اس كي پيشين گوئي كرتي رهي هيں۔ يه پيشين گوئياں آج بھي انجيل اور تورات ميں موجود هيں۔ اس طرح قرآن اپني سابق آسماني پيشين گوئيوں كا مصداق بن كر آيا هے۔ وه ان كي پيشگي اطلاع كو سچ كردكھاتا هے۔ يه ايك واضح قرينه هے جو ثابت كرتا هے كه قرآن، واقعةً ايك خدائي كتاب هے۔ ورنه سيكڑوں اور هزاروں سال پهلے اس كي پيشگي خبر دينا كيسے ممكن هوتا۔ ’’قالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقامُوا‘‘كے سلسله ميں حضرت عبد الله بن عباس سے مروي هے كه اس سے مراد اس كے فرائض كي ادائيگي پر قائم رهنا هے (ثُمَّ اسْتَقامُوا عَلَى أَدَاءِ فَرَائِضِهِ) تفسیر الطبری، جلد 20، صفحہ 425 ۔ ايمان ايك مقدس عهد هے۔ زندگي ميں بار بار ايسے مواقع آتے هيں كه ايك روش آدمي كے عهدِ ايمان كے مطابق هوتي هے اور ايك روش اس كے عهد ايمان كے غير مطابق۔ ايسے مواقع پر جس شخص نے اپنے عهد ايمان كے مطابق عمل كيا اس نےاستقامت دكھائي اور جو شخص اپنے عهد ايمان كے مطابق عمل نه كرسكا وه استقامت دكھانے ميں ناكام رها۔ استقامت کا ثبوت نہ دینے والے لوگ ظالم لوگ ہیں ان کا دعوائے ایمان انھیں کچھ فائدہ نہ دے گا اور جن لوگوں نے استقامت کا ثبوت دیا وہی وہ لوگ ہیں جو جنت کے ابدی باغوں میں بسائے جائیں گے۔