Al-Ahqaf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَيَوْمَ يُعْرَضُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ عَلَى ٱلنَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَٰتِكُمْ فِى حَيَاتِكُمُ ٱلدُّنْيَا وَٱسْتَمْتَعْتُم بِهَا فَٱلْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ ٱلْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِى ٱلْأَرْضِ بِغَيْرِ ٱلْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ ﴾
“And on the Day when those who were bent on denying the truth will be brought within sight of the fire, [they will be told:] “You have exhausted your [share of] good things in your worldly life, having enjoyed them [without any thought of the hereafter]: and so today you shall be requited with the suffering of humiliation for having gloried on earth in your arrogance, offending against all that is right, and for all your iniquitous doings!””
ايك شخص كے سامنے حق آتا هے اور وه دنيوي مصلحت اور مادي مفاد كي خاطر اس كو اختيار نهيں كرتا۔ اس كا مطلب يه هے كه اس نے آخرت كے مقابله ميں دنيا كو اهميت دي۔ اس نے طيبات آخرت كے مقابله ميں طيبات دنيا كو اپنے ليے پسند كرليا۔ اسي طرح اپني بڑائي كا احساس آدمي كے لیے بے حد لذيذ چيز هے۔ جب ايسا هو كه اپني بڑائي كا گھروندا توڑ كر حق كو قبول كرنا هو اور آدمي اپني بڑائي كو بچانے كے ليے حق كو قبول نه كرے، اس وقت بھي گويا اس نے طيبات دنيا كو ترجيح دي اور طيبات آخرت كو ناقابل لحاظ سمجھ كر چھوڑ ديا۔ ايسے تمام لوگ جنھوں نے دنيا كي طيبات كي خاطر آخرت كي طيبات كو نظر انداز كيا وه آخرت ميں ذلّت كے عذاب سے دوچار هوں گے۔ جس كا عمل جس درجه كا هوگا اسي كے بقدر وه اپنے عمل كا انجام آخرت ميں پائے گا۔