Al-Ahqaf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ تُدَمِّرُ كُلَّ شَىْءٍۭ بِأَمْرِ رَبِّهَا فَأَصْبَحُوا۟ لَا يُرَىٰٓ إِلَّا مَسَٰكِنُهُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْقَوْمَ ٱلْمُجْرِمِينَ ﴾
“bound to destroy everything at its Sustainer’s behest!” And then they were so utterly wiped out that nothing could be seen save their [empty] dwellings: thus do We requite people lost in sin.”
عذاب کے بادل کو عاد کے لوگ بارش کا بادل سمجھے۔ وہ اس کی حقیقت کو صرف اس وقت سمجھ سکے جب کہ عذاب کی آندھی نے ان کی بستیوں میں داخل ہو کر ان کو بالکل کھنڈر بنا دیا، انسان اتنا ظالم ہے کہ وہ ایک لمحہ پہلے تک بھی حق کا اعتراف نہیں کرتا۔ وہ صرف اس وقت اعتراف کرتا ہے جب کہ اعتراف کرنے کا موقع اس سے چھین ليا گیا ہو۔