Al-Ahqaf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قَالُوا۟ يَٰقَوْمَنَآ إِنَّا سَمِعْنَا كِتَٰبًا أُنزِلَ مِنۢ بَعْدِ مُوسَىٰ مُصَدِّقًۭا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ يَهْدِىٓ إِلَى ٱلْحَقِّ وَإِلَىٰ طَرِيقٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴾
“They said: “O our people! Behold, we have been listening to a revelation bestowed from on high after [that of] Moses, confirming the truth of whatever there still remains [of the Torah]: it guides towards the truth, and onto a straight way.”
نبوت کے دسویں سال مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات بے حد سخت ہوچکے تھے۔ اس وقت آپ نے مکہ سے طائف کی طرف سفر فرمایا کہ شاید آپ کو کچھ ساتھ دینے والے مل سکیں۔ مگر وہاں کے لوگوں نے آپ کا بہت برُا استقبال کیا۔ واپسی میں آپ رات گزارنے کے لیے نخلہ کے مقام پر ٹھہرے۔ یہاں آپ نماز میں قرآن کی تلاوت فرما رہے تھے کہ جنات کے ایک گروہ نے قرآن کو سنا۔ اور وہ اسی وقت اس کے مومن بن گئے— ایک گروہ قرآن کو رد کر رہا تھا۔ مگر عین اسی وقت دوسرا گروہ قرآن کو قبول کر رہا تھا۔ اور اتنی شدت کے ساتھ قبول کر رہا تھا کہ اسی وقت وہ اس کا مبلغ بن گیا۔ اللہ کے داعی کی بات کو رد کرنا گویا خدا کے منصوبہ کو رد کرنا ہے۔ مگر انسان کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ خدا کے منصوبہ کو رد کرسکے۔ اس لیے ایسی کوشش کرنے والے کا انجام صرف یہ ہوتا ہے کہ وہ خود رد ہو کر رہ جاتا ہے۔