Al-Ahqaf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ أَوَلَمْ يَرَوْا۟ أَنَّ ٱللَّهَ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَلَمْ يَعْىَ بِخَلْقِهِنَّ بِقَٰدِرٍ عَلَىٰٓ أَن يُحْۦِىَ ٱلْمَوْتَىٰ ۚ بَلَىٰٓ إِنَّهُۥ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴾
“ARE, THEN, they [who deny the life to come] not aware that God, who has created the heavens and the earth and never been wearied by their creation, has [also] the power to bring the dead back to life? Yea, verily, He has the power to will anything!”
زمین و آسمان جیسی عظیم کائنات کا وجود میں آنا، اور پھر اربوں سال سے اس کا نہایت صحت اور ہم آہنگی کے ساتھ چلتے رہنا یہ ثابت کرتا ہے کہ اس کائنات کا پیدا کرنے والا عظیم ترین طاقتوں کا مالک ہے۔ نیز یہ کہ اس کائنات کو وجود میں لانا اس کے لیے عجز کا باعث نہیں بنا۔ تخلیق کا عمل اگر اسے تھکا دیتا تو تخلیق کے بعد وہ اتنی صحت کے ساتھ چلتی ہوئی نظر نہ آتی۔ خدا کی عظیم طاقت و قدرت کا مظاہرہ جو کائنات کی سطح پر ہو رہا ہے وہ یہ یقین کرنے کے لیے کافی ہے کہ انسانی نسل کو دوبارہ زندہ کرنا اور اس سے اس کے اعمال کا حساب لینا اس کے لیے کچھ مشکل نہیں۔ موجودہ دنیا میں آدمی کے سامنے حقیقت آتی ہے مگر وہ اس کو نہیں مانتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ موجودہ دنیا میں حقیقت کے انکار کا انجام فوراً سامنے نہیں آتا۔ آخرت میں انکار کا ہولناک انجام ہر آدمی کے سامنے ہوگا۔ اس وقت وہ انتہائی حد تک سنجیدہ ہوجائے گا اور اس حقیقت کا فوراً اقرار کرلے گاجس کو موجودہ دنیا میں وہ ماننے کے لیے تیار نہ ہوتا تھا۔