Al-Ahqaf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُوا۟ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَن لَّا يَسْتَجِيبُ لَهُۥٓ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلْقِيَٰمَةِ وَهُمْ عَن دُعَآئِهِمْ غَٰفِلُونَ ﴾
“And who could be more astray than one who invokes, instead of God, such as will not respond to him either now or on the Day of Resurrection, and are not even conscious of being invoked?”
مفسر ابن كثير نے يهاں ’’كتاب‘‘ سے مراد نقلي دليل اور ’’أَثارَةٍ مِنْ عِلْمٍ‘‘ سے مراد عقلي دليل لي هے (أَيْ لَا دَلِيْلَ لَكُمْ لَا نَقْلِيًّا وَلَا عَقْلِيًّا عَلَى ذَلِكَ) تفسیر ابن کثیر، جلد7، صفحہ 252 ۔ علم حقيقةً صرف دو هے۔ ايك الهامي علم (Revealed knowledge)۔ يعني وه علم جو پيغمبروں كے ذريعه سے انسانوں تك پهنچا۔ دوسرا ثابت شده علم (Established knowledge)۔ يعني وه علم جس كا علم هونا انساني تحقيقات اور تجربات سے ثابت هوگيا هو۔ ان دونوں ميں سے كوئي بھي علم يه نهيں بتاتا كه اس كائنات ميں ايك خدا كے سوا كوئي اور هستي هے جو خدائي کے لائق هے۔ اور جب علم كے دو ذريعوں ميں سے كوئي ذريعه شرك كي گواهي نه دے تو مشركانه عقيده انسان كے لیے كيوں كردرست هوسكتا هے۔ جو شخص خدا كو چھوڑ كر كسي اور چيز كو اپنا سهارا بنائے۔ وه سہارا آخرت كے دن اس سے برأت كرے گا، نه كه وه اس كا مددگار بنے ۔