Muhammad • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ أَفَمَن كَانَ عَلَىٰ بَيِّنَةٍۢ مِّن رَّبِّهِۦ كَمَن زُيِّنَ لَهُۥ سُوٓءُ عَمَلِهِۦ وَٱتَّبَعُوٓا۟ أَهْوَآءَهُم ﴾
“CAN, THEN, he who takes his stand on a clear evidence from his Sustainer be likened Unto one to whom the evil of his own doings [always] seems goodly, and unto such as would follow but their own lusts?”
بینہ (دلیل) پر کھڑا ہونا اپنی زندگی کی تعمیر حقیقت واقعہ کی بنیاد پر کرنا ہے۔ اس کے برعکس، جو شخص اہواء (اپنی خواہشات) پر کھڑا ہوتا ہے وہ حقیقت واقعہ سے انحراف کرتا ہے، وہ خدا کی دنیا میں خدا کی مرضی کے خلاف اپنی دنیا بنانا چاہتا ہے۔ موجودہ امتحان کی دنیا میں دونوں گروہ بظاہر یکساں مواقع پا رہے ہیں۔ مگر آخرت کی حقیقی دنیا میں صرف پہلا گروہ خدا کی ابدی نعمتوں میں سے حصہ پائےگا اور دوسرا گروہ ہمیشہ کے لیے ذلیل و ناکام ہو کر رہ جائے گا۔