Muhammad • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا ٱلسَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةًۭ ۖ فَقَدْ جَآءَ أَشْرَاطُهَا ۚ فَأَنَّىٰ لَهُمْ إِذَا جَآءَتْهُمْ ذِكْرَىٰهُمْ ﴾
“Are, then, they [whose hearts are sealed] waiting for the Last Hour - [waiting] that it come upon them of a sudden? But it has already been foretold! And what will their remembrance [of their past sins] avail them, once it has come upon them?”
زلزلہ کے آنے کی پیشگی اطلاع سے جو شخص چوکنّا نہ ہو وہ گویا زلزلہ کے آنے کا منتظر ہے۔ کیوں کہ ہر اگلا لمحہ زلزلہ کو اس کے قریب لا رہا ہے۔ اسی طرح قیامت کی چیتاونی سے آدمی متنبہ نہیں ہوتا مگر جب قیامت اس کے سر پر ٹوٹ پڑے گی تو وہ اعتراف کرنے لگے گا۔ مگر اس وقت کا اعتراف اسے فائدہ نہ دے گا۔ کیونکہ اعتراف وہ ہے جو پردہ اٹھنے سے پہلے کیا جائے۔ پردہ اٹھنے کے بعد اعتراف کی کوئی قیمت نہیں۔ استغفار در اصل احساس عجز کا ایک اظہار ہے۔ قیامت کی ہولناکی کا یقین اور اللہ کی قدرت اور اس کے ہر چیز سے باخبر ہونے کا احساس آدمی کے اندر جو نفسیاتی ہیجان پیدا کرتا ہے وہ ہر لمحہ لطیف کلمات میں ڈھلتا رہتا ہے۔ انہیں کلمات کو ذکر اور دعا اور استغفار کہا جاتا ہے۔