slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 23 من سورة سُورَةُ مُحَمَّدٍ

Muhammad • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ لَعَنَهُمُ ٱللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَىٰٓ أَبْصَٰرَهُمْ ﴾

“It is such as these whom God rejects, and whom He makes deaf [to the voice of truth], and whose eyes He blinds [to its sight]!”

📝 التفسير:

منافق کی پہچان یہ ہے کہ وہ الفاظ میں سب سے آگے اور عمل میں سب سے پیچھے ہو۔ جہاد سے پہلے وہ جہاد کی باتیں کرے اور جب جہاد واقعۃً پیش آجائے تو وہ اس سے بھاگ کھڑا ہو۔ سچے اہل ایمان کا طریقہ یہ ہے کہ وہ ہروقت سننے اور ماننے کے لیے تیار رہے اور جب کسی سخت اقدام کا فیصلہ ہوجائے تو اپنے عمل سے ثابت کردے کہ اس نے خدا کو گواہ بنا کر جو عہد کیا تھا اس عہد میں وہ پورا اترا۔ منافق لوگ جہاد سے بچنے کے لیے بظاہر امن پسندی کی باتیں کرتے ہیں۔ مگر عملاً صورت حال یہ ہے کہ جہاں انہیں موقع ملتا ہے وہ فوراً شر پھیلانا شروع کردیتے ہیں۔ حتی کہ جن مسلمانوں سے ان کی قرابتیں ہیں ان کی مطلق پروا نہ کرتے ہوئے ان کے دشمنوں کے مددگار بن جاتے ہیں۔ ایسے لوگ خدا کی نظر میں ملعون ہیں۔ ملعون ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت اس سے چھن جائے۔ وہ آنکھ رکھتے ہوئے بھی نہ دیکھے اور کان رکھتے ہوئے بھی کچھ نہ سنے۔