Muhammad • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمُ ٱتَّبَعُوا۟ مَآ أَسْخَطَ ٱللَّهَ وَكَرِهُوا۟ رِضْوَٰنَهُۥ فَأَحْبَطَ أَعْمَٰلَهُمْ ﴾
“This, because they were wont to pursue what God condemns and to hate [whatever would meet with] His goodly acceptance: and so He has caused all their [good] deeds to come to nought.”
قرآن نصیحت کی کتاب ہے مگر کسی چیز سے نصیحت لینے کے لیے ضروری ہے کہ آدمی نصیحت کے بارے میں سنجیدہ ہو۔ اگر کوئی غلط جذبہ آدمی کے اندر داخل ہو کر اس کو نصیحت کے بارے میں غیر سنجیدہ بنا دے تو وہ کبھی نصیحت سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا، خواہ نصیحت کو کتنا ہی اچھے انداز میں بیان کیا گیا ہو۔ دین کا کوئی ایسا حکم سامنے آئے جس میں آدمی کو اپنی خواہشات اور مفادات کی قربانی دینی ہو تو شیطان فوراً آدمی کو کوئی جھوٹاعذر سمجھا دیتا ہے۔ اور موجودہ دنیا میں مہلت امتحان کی وجہ سے آدمی کو موقع مل جاتا ہے کہ وہ اس جھوٹے عذر کو عملاً بھی اختیار کرلے۔ مگر یہ سب کچھ صرف چند دنوں تک کے لیے ہے۔ موت کا وقت آتے ہی ساری صورت حال بالکل مختلف ہوجائے گی۔ یہاں نفاق کے لیے ارتداد کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ مگر معلوم ہے کہ مدینہ کے ان منافقین کو ارتداد کی مقررہ سزا نہیں دی گئی۔ حقیقت یہ ہے کہ ارتداد ایک فوجداری جرم نہیں ہے، بلکہ وہ ایک فکری جرم ہے، اور فکری انحراف کرنے والا تبلیغ ودعوت کا موضوع ہوتا ہے، نہ کہ سزا کا موضوع۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے راقم الحروف کی کتاب حکمتِ اسلام کا مضمون ’’مرتد اور ارتداد‘‘)