slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 15 من سورة سُورَةُ المَائـِدَةِ

Al-Maaida • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ يَٰٓأَهْلَ ٱلْكِتَٰبِ قَدْ جَآءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيرًۭا مِّمَّا كُنتُمْ تُخْفُونَ مِنَ ٱلْكِتَٰبِ وَيَعْفُوا۟ عَن كَثِيرٍۢ ۚ قَدْ جَآءَكُم مِّنَ ٱللَّهِ نُورٌۭ وَكِتَٰبٌۭ مُّبِينٌۭ ﴾

“O followers of the Bible! Now there has come unto you Our Apostle, to make clear unto you much of what you have been concealing [from yourselves) of the Bible, and to pardon much. Now there has come unto you from God a light, and a clear divine writ,”

📝 التفسير:

اہلِ کتاب نے اپنے دین میں دو قسم کی غلطیاں کیں۔ ایک یہ کہ کچھ تعلیمات کو تاویل یا تحریف کے ذریعہ دین سے خارج کردیا۔ مثلاً انھوں نے اپنی کتاب میں ایسی تبدیلیاں کیں کہ اب ان کو اپنی نجات کے لیے کسی اور پیغمبر کو ماننے کی ضرورت نہ تھی۔ اپنے آبائی مذہب سے وابستگی ان کی نجات کے لیے بالکل کافی تھی۔ دوسرے یہ کہ انھوں نے دین کے نام پر ایسی پابندیاں اپنے اوپر ڈال لیں جو خدا نے ان کے اوپر نہ ڈالی تھیں۔ مثال کے طور پر قربانی کی ادائیگی کے وہ جزئی مسائل جن کا حکم ان کے نبیوں نے ان کو نہیں دیا تھا بلکہ ان کے علماء نے اپنی فقہی موشگافیوں سے بطور خود ان کو گھڑلیا۔ قرآن ان کے لیے ایک نعمت بن کرآیا۔ اس نے ان کے لیے دین خداوندی کی ’’تجدید‘‘ کی۔ قرآن نے ان کو اندھیرے سے نکالا، يعني وہ ایسے راستے پر چلتے رہیں جس کے متعلق وہ اس خوش فہمی میں ہوں کہ وہ جنت کی طرف جارہا ہے، حالاں کہ وہ ان کو خدا کے غضب کی طرف لے جارہا ہو۔قرآن نے ایک طرف ان کی کھوئی ہوئی تعلیمات کو ان کی اصلی صورت میں پیش کیا۔ دوسری طرف قرآن نے یہ کیا کہ انھوں نے اپنے آپ کو جن غیرضروری دینی پابندیوں میں مبتلا کرلیا تھا اس سے انھیں آزاد کردیا۔ اب جو لوگ اپنی خواہشوں کی پیروی کریں وہ بدستور اندھیروں میں بھٹکتے رہیں گے۔ او رجن کو اللہ کی رضا کی تلاش ہو وہ حق کی سیدھی راہ کو پالیں گے۔وہ اللہ کی توفیق سے اپنے آپ کو تاریکی سے نکال کر روشنی میں لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا اپنی کامل صورت میں ظاہر کیا جاتا ہے۔ مگر وہ ہمیشہ دلیل کی زبان میں ہوتا ہے۔ اور دلیل انھیں لوگوں کے ذہن کا جزء بنتی ہے جو اس کے لیے اپنے ذہن کو کھلا رکھیں۔ خدا کو چھوڑ کر انسانوں نے جو خدا بنائے ہیں ان میں سے ہر ایک کا یہ حال ہے کہ وہ نہ کوئی چیز بطور خود پیدا کرسکتے ہیں اور نہ کسی چیز کو بطور خود مٹا سکتے ہیں۔ یہی واقعہ یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ ایک خدا کے سوا کوئی خدا نہیں۔ جو ہستیاں پیدائش اور موت پر قادر نہ ہوں وہ خدا کس طرح ہوسکتی ہیں۔