slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 19 من سورة سُورَةُ المَائـِدَةِ

Al-Maaida • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ يَٰٓأَهْلَ ٱلْكِتَٰبِ قَدْ جَآءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ عَلَىٰ فَتْرَةٍۢ مِّنَ ٱلرُّسُلِ أَن تَقُولُوا۟ مَا جَآءَنَا مِنۢ بَشِيرٍۢ وَلَا نَذِيرٍۢ ۖ فَقَدْ جَآءَكُم بَشِيرٌۭ وَنَذِيرٌۭ ۗ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴾

“O followers of the Bible! Now, after a long time during which no apostles have appeared, there has come unto you [this] Our Apostle to make [the truth] clear to you, lest you say, "No bearer of glad tidings has come unto us, nor any warner ": for now there has come unto you a bearer of glad tidings and a warner -since God has the power to will anything.”

📝 التفسير:

جو قوم کتاب اور پیغمبر کی حامل بنائی جائے اور وہ اس کے ماننے کا ثبوت دے دے تو اس پر خدا کی بہت سی نعمتیں نازل ہوتی ہیں — مخالفین کے مقابلہ میں خصوصی نصرت، ترقي وبلندي، مغفرت اور جنت کا وعدہ، وغیرہ۔ قوم کے ابتدائی لوگوں کے لیے یہ ان کے عمل کا بدلہ ہوتا ہے۔ انھوں نے اپنے آپ کو خدا کے حوالے کیا اس لیے خدا نے ان پر اپنی نعمتیں برسائیں۔ مگر بعد کی نسلوں میں صورت حال بدل جاتی ہے۔ اب ان کے لیے سارا معاملہ قومی معاملہ بن جاتا ہے۔ اولین لوگوں کو جو چیز عمل کے سبب سے ملی تھی، بعد کے لوگ قومی اور نسلی تعلق کی بنا پر اپنے کو اس کا مستحق سمجھ لیتے ہیں۔ وہ یقین کرلیتے ہیں کہ وہ خدا کے خاص لوگ ہیں اور وہ خواہ کچھ بھی کریں خدا کی نعمتیں ان کو مل کر رہیں گی۔ حاملِ کتاب قوموں کو اس غلط فہمی سے نکالنے کي خاطر خدا نے ان کے لیے یہ خصوصی قاعدہ مقرر کیا ہے کہ ان کا خدا ان کے ساتھ کیا معاملہ کرنے والا ہے۔ اگر وہ دنیا میں اپنے دشمنوں پر غالب آرہے ہوں تو وہ خدا کے مقبول گروہ ہیں اور اگر ان کے دشمن ان پر غلبہ پالیں تو وہ خدا کے نا مقبول گروہ ہیں۔ کوئی حامل کتاب گروہ کثرت تعداد کے باوجود اگر دنیا میں مغلوب اور ذلیل ہو رہا ہو تو اس کو ہرگز یہ امید نہ رکھنا چاہیے کہ آخرت میں وہ سر بلند اور باعزت رہے گا۔ کسی قوم کوبحیثیت قوم کے خدا کا محبوب سمجھنا سراسر باطل خیال ہے۔ خدا کے یہاں فرد فرد کا حساب ہونا ہے، نہ کہ قوم قوم کا۔ ہر آدمی جو کچھ کرے گا اسی کے مطابق وہ خدا کے یہاں بدلہ پائے گا۔ ہر آدمی اللہ کی نظر میں بس ایک انسان ہے، خواہ وہ اِس قوم سے تعلق رکھتا ہو یا اُس قوم سے۔ ہر آدمی کے مستقبل کا فیصلہ اِس بنیاد پر کیا جائے گا کہ امتحان کی دنیا میں اس نے کس قسم کی کارکردگی کا ثبوت دیا ہے۔ جنت کسی کا قومی وطن نہیں اور جہنم کسی کا قومی جیل خانہ نہیں۔ اللہ کے فیصلہ کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنی طرف سے ایسے افراد اٹھاتا ہے جو لوگوں کو زندگی کی حقیقت سے آگاہ کرتے ہیں۔ اس کو جہنم سے ڈراتے ہیں اور جنت کی خوش خبری دیتے ہیں۔ خدا کے اسی بشیر ونذیر کا ساتھ دے کر آدمی خدا کو پاتا ہے، نہ کہ کسی اور طریقے سے۔