slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 29 من سورة سُورَةُ المَائـِدَةِ

Al-Maaida • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ إِنِّىٓ أُرِيدُ أَن تَبُوٓأَ بِإِثْمِى وَإِثْمِكَ فَتَكُونَ مِنْ أَصْحَٰبِ ٱلنَّارِ ۚ وَذَٰلِكَ جَزَٰٓؤُا۟ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴾

“I am willing, indeed, for thee to bear [the burden of] all the sins ever done by me as well as of the sin done by thee: [but] then thou wouldst be destined for the fire, since that is the requital of evildoers!"”

📝 التفسير:

اللہ کے لیے جو عمل کیا جائے اس کا اصل بدلہ تو آخرت میں ملتا ہے، تاہم بعض اوقات دنیا میں بھی ایسے واقعات ظاہر ہوتے ہیں جو بتاتے ہیں کہ آدمی کا عمل خدا کے یہاں مقبول ہوا یا نہیں۔ آدم کے بیٹوں میں سے قابیل اور ہابیل کے ساتھ بھی ایسی ہی صورت پیش آئی۔ قابیل کسان تھا اور ہابیل بھیڑ بکریوں کا کام کرتا تھا، ہابیل نے اپنی محنت کی کمائی اللہ کے لیے دی۔ وہ اللہ کے یہاں مقبول ہوئی اور اس کی برکت اس کی زندگی اور اس کے کام میں ظاہر ہوئی۔ قابیل نے بھی اپنی زراعت میں سے کچھ اللہ کے ليے پیش کیا مگر وہ قبول نہ ہوا ا ور وہ خدا کی برکت پانے سے محروم رہا۔ یہ دیکھ کر قابیل کے دل میں اپنے چھوٹے بھائی ہابیل کے لیے حسد پیدا ہوگیا۔ یہ حسد اتنا بڑھا کہ اس نے ہابیل سے کہا کہ میں تم کو جان سے مار ڈالوں گا۔ ہابیل نے کہا کہ تمھاری قربانی قبول نہ ہونے کا سبب یہ ہے کہ تمھارے دل میں خدا کا خوف نہیں۔ تم کو میرے پیچھے پڑنے کے بجائے اپنی اصلاح کی فکر کرنی چاہیے۔ مگر حسد اور بغض کی آگ جب کسی کے اندر بھڑکتی ہے تو وہ اس کو اس قابل نہیں رکھتی کہ وہ اپنی غلطیوں کا جائزہ لے۔ وہ بس ایک ہی بات جانتا ہے— جس طرح بھی ہو اپنے مفروضہ حریف کا خاتمہ کردے۔ ہابیل نے قابیل سے کہا کہ تم خواہ میرے قتل کے لیے ہاتھ بڑھاؤ، میں تمھارے قتل کے لیے ہاتھ نہیں بڑھاؤں گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلمان اور مسلمان کی باہمی لڑائی کو اللہ نے سراسر حرام قرار دیا ہے۔ حتی کہ اگر ایک مسلمان اپنے دوسرے بھائی کے قتل کے درپے ہوجائے تو اس وقت بھی عزیمت یہ ہے کہ دوسرا بھائی اپنے بھائی کے خون کو اپنے لیے حلال نہ کرے۔ وہ اپنی طرف سے جارحانہ اقدام نہ کركے باہمی ٹکراؤ کو پہلے ہی مرحلہ میں ختم کردے۔ اس کے برعکس، اگر وہ بھی جواب میں جارحیت کرنے لگے تو مسلم معاشرہ کے اندر عمل اور رد عمل کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ لیکن حملہ آور اگر غیر مسلم ہو تو اس وقت ایسا کرنا درست نہیں۔ اسی طرح جب دینی دشمنوں کی طرف سے جارحیت کی جائے تو مسلم اور غیر مسلم کا فرق كيے بغیر ایسے لوگوں سے بھر پور مقابلہ کیا جائے گا۔ دو مسلمان جب ایک دوسرے کی بربادی کے درپے ہوں تو گناہ دونوں کے درمیان تقسیم ہوجاتا ہے۔ لیکن اگر ایسا ہو کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی بربادی کی کارروائیاں کرے اور دوسرا مسلمان صبر اور دعا میں مشغول ہو تو پہلا شخص نہ صرف اپنے گناہ کا بوجھ اٹھاتا ہے بلکہ دوسرے شخص کے اس ممکن گناہ کا بوجھ بھی اس کے اوپر ڈال دیاجاتا ہے، جو صبر اور دعا کے طریقہ پر نہ چلنے کی صورت میں وہ کرتا۔