slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 33 من سورة سُورَةُ المَائـِدَةِ

Al-Maaida • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ إِنَّمَا جَزَٰٓؤُا۟ ٱلَّذِينَ يُحَارِبُونَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَيَسْعَوْنَ فِى ٱلْأَرْضِ فَسَادًا أَن يُقَتَّلُوٓا۟ أَوْ يُصَلَّبُوٓا۟ أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم مِّنْ خِلَٰفٍ أَوْ يُنفَوْا۟ مِنَ ٱلْأَرْضِ ۚ ذَٰلِكَ لَهُمْ خِزْىٌۭ فِى ٱلدُّنْيَا ۖ وَلَهُمْ فِى ٱلْءَاخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴾

“It is but a just recompense for those who make war on God and His apostle, and endeavour to spread corruption on earth, that they are being slain in great' numbers, or crucified in great numbers, or have, in l' result of their perverseness, their hands and feet cut off in great numbers, or are being [entirely] banished from [the face of] the earth: such is their ignominy in this world. But in the life to come [yet more] awesome suffering awaits them-”

📝 التفسير:

کوئی شخص جب کسی شخص کو قتل کرتاہے تو وہ صرف ایک انسان کا قاتل نہیں ہوتا بلکہ تمام انسانوں کا قاتل ہوتا ہے۔ کیوں کہ وہ حرمت کے اس قانون کو توڑتا ہے جس میں تمام انسانوں کی زندگیاں بندھی ہوئی ہیں۔ اسی طرح جب کوئی شخص کسی کو ظالم کے ظلم سے نجات دیتا ہے تو وہ صرف ایک شخص کا نجات دہندہ نہیں ہوتا بلکہ تمام انسانوں کا نجات دہندہ ہوتا ہے۔کیوں کہ اس نے اس اصول کی حفاظت کی کہ تمام انسانوں کی جان محترم ہے۔ کسی کو کسی کے اوپر ہاتھ اٹھانے کا حق نہیں۔ جب کوئی شخص کسی کی عزت یا اس کے مال یا اس کی جان پر حملہ کرے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ معاشرہ کے اندر ہنگامی حالت پیدا ہوگئی ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وه ایسے کسی ایک واقعہ کو بھی اس نظر سے دیکھیں گویا سارے لوگوں کی جان اور مال اور آبرو خطرے میں ہے۔ کسی معاشرہ میں ایک دوسرے کے احترام کی روایات لمبی تاریخ کے نتیجہ میں بنتی ہیں۔ اور اگر ایک بار یہ روایات ٹوٹ جائیں تو دوبارہ لمبی تاریخ کے بعد ہی ان کو معاشرہ کے اندر قائم کیاجاسکتا ہے۔ جو لوگ معاشرہ کے اندر فساد کی روایت قائم کریں وہ معاشرہ کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ خدا نے اپنی دنیا کا نظام جس اصول پر قائم کیا ہے وہ یہ ہے کہ ہر ایک اپنے حصہ کا فرض انجام دے۔ کوئی شخص دوسرے کے دائرہ میں بے جا مداخلت نہ کرے۔ تمام جمادات اور حیوانات اسی فطرت پر عمل کررہے ہیں۔ انسان کو بھی پیغمبروں کے ذریعہ یہ ہدایات واضح طور پر بتا دی گئی ہیں۔ مگر انسان جو کہ دیگر مخلوقات کے برعکس وقتي طورپر آزاد رکھا گیا ہے، سرکشی کرتا ہے اور اس طرح فطرت کے نظام میں فساد پیدا کرتا ہے۔ ایسے لوگ خدا کی نظر میں سخت مجرم ہیں۔ اور وہ لوگ اور بھی زیادہ بڑے مجرم ہیں جو خدا و رسول سے جنگ کریں۔ یعنی خدا اپنے بندوں کے درمیان ایسی دعوت اٹھائے جو لوگوں کومفسدانہ طریقوں سے بچنے اور فطرت خداوندی پر زندگی گزارنے کی طرف بلاتی ہو تو وہ اس کا راستہ روکیں اور اس کے خلاف تخریبی کارروائیاں کریں۔ ایسے لوگوں کے لیے دنیا میں عبرت ناک سزا ہے اور آخرت میں بھڑکتی ہوئی آگ۔