Al-Maaida • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَمَن تَابَ مِنۢ بَعْدِ ظُلْمِهِۦ وَأَصْلَحَ فَإِنَّ ٱللَّهَ يَتُوبُ عَلَيْهِ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌ ﴾
“But as for him who repents after having thus done wrong, and makes amends, behold, God will accept his repentance: verily, God is much-forgiving, a dispenser of grace.”
بندے کے لیے سب سے بڑی چیز اللہ کی قربت ہے۔ یہ قربت اپنی محسوس اور کامل صورت میں تو آخرت میں حاصل ہوگی۔ تاہم کسی بندے کا عمل جب اس کو اللہ سے قریب کرتاہے تو ایک لطیف احساس کی صورت میں اس کا تجربہ اس کو اسی دنیا میں ہونے لگتا ہے۔ اس قربت تک پہنچنے کا ذریعہ تقویٰ اور جہاد ہے۔ یعنی ڈرنے اور جدوجہد کرنے کی سطح پر اللہ کا پرستار بننا۔ آدمی کی زندگی میں ایسے لمحات آتے ہیں جب کہ وہ اپنے کو حق اور ناحق کے درمیان کھڑا ہوا پاتا ہے۔ حق کی طرف بڑھنے میں اس کی اَنا ٹوٹتی ہے۔ اس کی دنیوی مصلحتوں کا ڈھانچہ بکھرتا ہوا نظر آتا ہے۔ جب کہ ناحق کا طریقہ اختیار کرنے میں اس کی اَنا قائم رہتی ہے۔ اس کی مصلحتیں پوری طرح محفوظ دکھائی دیتی ہیں۔ ایسے وقت میں جو شخص خدا سے ڈرے اور تمام دوسری باتوں کو نظر انداز کرکے خداکو پکڑلے۔ اور ہر مشکل اور ہر ناخوش گواری کو جھیل کر خدا کی طرف بڑھے تو یہی وہ چیز ہے جو آدمی کو خدا سے قریب کرتی ہے۔ اور اِس قربت کا نقد تجربہ آدمی کو حسّيات کی سطح پر ایک لطیف ادراک کی صورت میں اسی وقت ہوجاتا ہے۔ اس کے برعکس، جو شخص تقویٰ اور جہاد کے راستے پر چلنے کے لیے تیار نہ ہو اس نے خدا کا انکار کیا۔ وہ خدا سے دور ہو کر ایسے عذاب میں پڑ جاتا ہے، جس سے وہ کسی طرح چھٹکارا نہ پاسکے گا۔ جزا کا معاملہ تمام تر خدا کے اختیار میں ہے۔ نہ تو ایسا ہے کہ کوئی بعد کی زندگی میں اصلاح کر لے تب بھی اس کے پچھلے اعمال اس سے نہ دھلیں اور نہ یہ بات ہے کہ یہاں کوئی اور طاقت ہے جو سفارش یا مداخلت کے زورپر کسی کے انجام کو بدل سکے۔ سارا معاملہ ایک خدا کے ہاتھ میں ہے اور وہی کمال درجہ حکمت اور قدرت کے ساتھ سب کا فیصلہ کرے گا۔ سماجی جرائم کے لیے اسلام کی سزائیں دو خاص پہلوؤں کو سامنے رکھ کر مقرر کی گئی ہیں۔ ایک، آدمی کے جرم کی سزا۔ دوسرے یہ کہ سزا ایسی عبرت ناک ہو کہ اس کو دیکھ کر دوسرے مجرمین کی حوصلہ شکنی ہو۔ تاہم مجرم اگر جرم کے بعد اپنے فعل پر شرمندہ ہو۔ وہ اللہ سے معافی مانگے اور آئندہ اس قسم کی چیزوں کو بالکل چھوڑ دے تو امید ہے کہ آخرت میں اللہ اسے معاف کردے گا۔