Al-Maaida • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ إِنَّآ أَنزَلْنَا ٱلتَّوْرَىٰةَ فِيهَا هُدًۭى وَنُورٌۭ ۚ يَحْكُمُ بِهَا ٱلنَّبِيُّونَ ٱلَّذِينَ أَسْلَمُوا۟ لِلَّذِينَ هَادُوا۟ وَٱلرَّبَّٰنِيُّونَ وَٱلْأَحْبَارُ بِمَا ٱسْتُحْفِظُوا۟ مِن كِتَٰبِ ٱللَّهِ وَكَانُوا۟ عَلَيْهِ شُهَدَآءَ ۚ فَلَا تَخْشَوُا۟ ٱلنَّاسَ وَٱخْشَوْنِ وَلَا تَشْتَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِى ثَمَنًۭا قَلِيلًۭا ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْكَٰفِرُونَ ﴾
“Verily, it is We who bestowed from on high the Torah, wherein there was guidance and light. On `its strength did the prophets, who had surrendered themselves unto God, deliver judgment unto those who followed the Jewish faith; and so did the [early] men of God and the rabbis, inasmuch as some of God's writ had been entrusted to their care; and they [all] bore witness to its truth. Therefore, [O children of Israel,] hold not men in awe, but stand in awe of Me; and do not barter away My messages for a trifling gain: for they who do not judge in accordance with what God has bestowed from on high are, indeed, deniers of the truth!”
خدا کی کتاب اس لیے آتی ہے کہ وہ لوگوں کو ان کی ابدی فلاح کی راہ دکھائے۔ خواہش پرستی کے اندھیرے سے نکال کر ان کو حق پرستی کی روشنی میں لائے۔ جو خدا سے ڈرنے والے ہیں وہ خدا کی کتاب کو خدا اور بندے کے درمیان مقدس عہد سمجھتے ہیں جس میں اپنی طرف سے کمی یا زیادتی جائز نہ ہو۔ وہ اس کی تعمیل اس طرح کرتے ہیں جس طرح کسی کے پاس کوئی امانت ہو اور وہ ٹھیک ٹھیک اس کی ادائیگی کرے۔ اللہ کی کتاب بندوں کے حق میں اللہ کا فیصلہ ہوتا ہے۔ ضرورت ہوتی ہے کہ زندگی کے معاملات میں اسی کی ہدایت پر چلا جائے اور باہمی نزاعات میں اسی کے احکام کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ خدا کی کتاب کو اگریہ حاکمانہ حیثیت نہ دی جائے بلکہ اپنے معاملات ونزاعات کو اپنی دنیوی مصلحتوں کے تابع رکھا جائے تو یہ خدا کی کتاب سے انکار کے ہم معنی ہوگا، خواہ تبرک کے طور پر اس کا کتنا ہی زیادہ ظاہری احترام کیا جاتا ہو۔ جو لوگ اپنے كومسلم کہیں مگر ان کا حال یہ ہو کہ وہ اختیار اور آزادی رکھتے ہوئے بھی اپنے معاملات کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے مطابق نہ کریں بلکہ خواہشوں کی شریعت پر چلیں، وہ اللہ کی نظر میں کافر اور ظالم اور فاسق ہیں۔ وہ خدا کی حاکمانہ حیثیت کا انکار کرنے والے ہیں، وہ حق کے تلف کرنے والے ہیں، وہ اطاعت خداوندی کے عہد سے نکل جانے والے ہیں۔ حکم شریعت کو جان بوجھ کر نظر انداز کرنے کے بعد آدمی کی کوئی حیثیت خدا کے یہاں باقی نہیں رہتی۔ قصاص کے سلسلے میں شریعت کا تقاضا ہے کہ کسی کی حیثیت کی پروا کیے بغیر اس کا نفاذ کیاجائے۔ تاہم بعض اوقات آدمی کی جارحیت اس کی شرپسندی کا نتیجہ نہیں ہوتی بلکہ وقتی جذبہ کے تحت صادر ہوجاتی ہے۔ ایسی حالت میں اگر مجروح جارح کو معاف کردے تو یہ اس کی طرف سے جارح کے لیے ایک صدقہ ہوگا اور سماج میں وسعت ظرف کی فضا پیدا کرنے کا ذریعہ۔