slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 51 من سورة سُورَةُ المَائـِدَةِ

Al-Maaida • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ ۞ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّخِذُوا۟ ٱلْيَهُودَ وَٱلنَّصَٰرَىٰٓ أَوْلِيَآءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَآءُ بَعْضٍۢ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُۥ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴾

“O YOU who have attained to faith! Do not take the Jews and the Christians for your allies: they are but allies of one another and whoever of you allies himself with them becomes, verily, one of them; behold, God does not guide such evildoers.”

📝 التفسير:

عرب میں مسلمان ابھی ایک نئی طاقت کی حیثیت رکھتے تھے۔ مزید یہ کہ ان کے مخالفین ان کو اکھاڑنے کی کوشش میں رات دن لگے ہوئے تھے۔ دوسری طرف عرب کے یہودی اور عیسائی قبائل کا یہ حال تھا کہ وهاں کے بیشتر اقتصادی وسائل پر ان کا قبضہ تھا۔ صدیوں کی تاریخ نے ان کی عظمت لوگوں کے دلوںپر بٹھا رکھی تھی۔ لوگوں کو یقین نہیں تھا کہ ایسی طاقت کو ملک سے ختم کیا جاسکتا ہے۔ چنانچہ مسلمانوں کی جماعت میں جو کمزور لوگ تھے وہ چاہتے تھے کہ اسلام کی جدوجہد میں اس طرح شریک نہ ہوں کہ یہود ونصاریٰ کو اپنا دشمن بنالیں۔ تاکہ یہ کش مکش اگر مسلمانوں کی شکست پر ختم ہوتو یہود ونصاریٰ کی طرف سے انھیں کسی انتقامی کارروائی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ یہ لوگ مستقبل کے موہوم خطرہ سے بچنے کے لیے اپنے کو وقت کے یقینی خطرہ میں مبتلا کررہے تھے، اور وہ ان کی دہری وفاداری تھی۔ جو شخص بے ضرر معاملات میں حق پرست بنے اور ضرر کا اندیشہ ہوتو باطل پرستوں کا ساتھ دینے لگے، اس کا انجام خدا کے یہاں انھیں لوگوں میں ہوگا جن کا اس نے خطرہ کے مواقع پر ساتھ دیا۔ کسی کی زندگی میں وہ وقت بڑا نازک ہوتا ہے جب کہ اسلام پر قائم رہنے کے لیے اس کو کسی قسم کی قربانی دینی پڑے۔ ایسے مواقع آدمی کے اسلام کی تصدیق یا تردید کرنے کے لیے آتے ہیں۔ خدا چاہتا ہے کہ آدمی جس اسلام کا ثبوت بے خطر حالات میں دے رہا تھا اسی اسلام کا ثبوت وہ اس وقت بھی دے جب کہ جذبات کو دبا کر یا جان ومال کا خطرہ مول لے کر آدمی اپنے اسلام کا ثبوت پیش کرتا ہے۔ اس امتحان میں پورا اترنے کے بعد ہی آدمی اس قابل بنتا ہے کہ اس کا خدا اس کو اپنے وفادار بندوں میں لکھ لے۔ ان مواقع پر استقامت کا ثبوت دینا ہی کسی آدمی کے پچھلے اعمال کو باقیمت بناتا ہے۔ اور اگر وہ ایسے مواقع پر استقامت کا ثبوت نہ دے سکے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے اپنے پچھلے تمام اعمال کو بے قیمت کرلیا۔ دنیا کا ہر امتحان ارادہ کا امتحان ہے۔ آدمی کو صرف یہ کرنا ہے کہ وہ خطرات کو نظر انداز کرکے ارادہ کا ثبوت دے دے، وہ اللہ کی طرف اپنا پہلا قدم اٹھا دے۔ اس کے بعد فوراً خدا کی مدد اس کا سہارا بن جاتی ہے۔ مگر جو شخص ارادہ کا ثبوت نہ دے، جو خدا کی طرف اپنا پہلا قدم نہ اٹھائے وہ اللہ کی نظر میں ظالم ہے۔ ایسے لوگوں کو خدا یک طرفہ طورپر اپنی مدد کا سہارا نہیں بھیجتا۔