Al-Maaida • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قُلْ هَلْ أُنَبِّئُكُم بِشَرٍّۢ مِّن ذَٰلِكَ مَثُوبَةً عِندَ ٱللَّهِ ۚ مَن لَّعَنَهُ ٱللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيْهِ وَجَعَلَ مِنْهُمُ ٱلْقِرَدَةَ وَٱلْخَنَازِيرَ وَعَبَدَ ٱلطَّٰغُوتَ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ شَرٌّۭ مَّكَانًۭا وَأَضَلُّ عَن سَوَآءِ ٱلسَّبِيلِ ﴾
“Say: "Shall I tell you who, in the sight of God, deserves a yet worse retribution than these? They whom God has rejected and whom He has condemned, and whom He has turned into apes and swine because they worshipped the powers of evil: these are yet worse in station, and farther astray from the right path [than the mockers]."”
وہ لوگ جو خود ساختہ دین کی بنیاد پر خدا پرستی کے اجارہ دار بنے ہوئے ہوں ان کے درمیان جب سچے اور بے آمیز دین کی دعوت اٹھتی ہے تو اس کے خلاف وہ اتنی شدید نفرت میں مبتلا ہوتے ہیں کہ اپنی معقولیت تک کھوبیٹھتے ہیں۔ حتی کہ ایسی چیزیں جو بلا اختلاف قابل احترام ہیں ان کا بھی مذاق اڑانے لگتے ہیں۔یہی مدینہ کے یہود کاحال تھا۔ چنانچہ وہ مسلمانوں کی اذان کا مذاق اڑانے سے بھی نہیں رکتے تھے۔ جو لوگ اتنے بے حس اور اتنے غیر سنجیدہ ہوجائیں ان سے ایک مسلمان کا تعلق دعوت کا تو ہوسکتا ہے مگر دوستی کا نہیں ہوسکتا۔ ان لوگوں کی خدا سے بے خوفی کا یہ نتیجہ ہوتا ہے کہ وہ سچے مسلمانوں کو مجرم سمجھتے ہیں اور اپنے تمام جرائم کے باوجود اپنے متعلق یہ یقین رکھتے ہیں کہ ان کا معاملہ خدا کے یہاں بالکل درست ہے۔ جب وہ اپنی اس کیفیت کی اصلاح نہیں کرتے تو بالآخر ان کی بے حسی ان کو اس نوبت تک پہنچاتی ہے کہ ان کی عقل حق وباطل کے معاملہ میں کند ہوجاتی ہے۔ وہ شکل کے اعتبار سے انسان مگر باطن کے اعتبار سے بدترین جانور بن جاتے ہیں۔ وہ لطیف احساسات جو آدمی کے اندر خدا کے چوکی دار کی طرح کام کرتے ہیں، جو اس کو برائیوں سے روکتے ہیں وہ ان کے اندر ختم ہوجاتے ہیں۔ مثلاً حیاء، شرافت، وسعت ظرف، پاکیزہ طریقوں کو پسند کرنا، وغیرہ۔ اس گراوٹ کا آخري درجہ یہ ہے کہ آدمی کی پوری زندگی شیطانی راستوں پر چل پڑے۔ جب کوئی گروہ اس نوبت کو پہنچتا ہے تو وہ لعنت کا مستحق بن جاتا ہے، وہ خدا کی رحمت سے آخری حد تک د ور ہوجاتا ہے۔ اس کی انسانیت مسخ ہوجاتی ہے وہ فطرت کے سیدھے راستہ سے بھٹک کر جانوروں کی طرح جینے لگتا ہے۔ انسان کو اپنی خواہشوں کے پیچھے چلنے سے جو چیز روکتی ہے، وہ عقل ہے۔ مگر جب آدمی پر ضد اور عداوت کا غلبہ ہوتا ہے تو اس کی عقل اس کی خواہش کے نیچے دب کر رہ جاتی ہے۔ اب وہ ظاہر میں انسان مگر باطن میں حیوان ہوتا ہے۔ حتی کہ صاحب بصیرت آدمی اس کو دیکھ کر جان لیتا ہے کہ اس کے ظاہری انسانی ڈھانچہ کے اندر کون سا حیوان چھپا ہوا ہے۔