Al-Maaida • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قُلْ يَٰٓأَهْلَ ٱلْكِتَٰبِ لَسْتُمْ عَلَىٰ شَىْءٍ حَتَّىٰ تُقِيمُوا۟ ٱلتَّوْرَىٰةَ وَٱلْإِنجِيلَ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ ۗ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيرًۭا مِّنْهُم مَّآ أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ طُغْيَٰنًۭا وَكُفْرًۭا ۖ فَلَا تَأْسَ عَلَى ٱلْقَوْمِ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴾
“Say: "O followers of the Bible! You have no valid ground for your beliefs -unless you [truly] observe the Torah and the Gospel, and all that has been bestowed from on high upon you by your Sustainer!" Yet all that has been bestowed from on high upon thee [O Prophet] by thy Sustainer is bound to make many of them yet more stubborn in their overweening arrogance and in their denial of the truth. But sorrow not over people who deny the truth:”
یہود کا یہ حال تھاکہ ان کے افراد عملاً خدا کے دین پر قائم نہ تھے۔ انھوںنے اپنے نفس کو اور اپنی زندگی کے معاملات کو خدا کے تابع نہیں کیا تھا۔ البتہ خوش گمانیوں کے تحت انھوں نے یہ عقیدہ بنا لیا تھا کہ خداکے یہاں ان کی نجات یقینی ہے۔ وہ اپنی قومی فضیلت کے افسانوں اور اپنے بزرگوں کے تقدس کی داستانوں میں جی رہے تھے مگر اللہ کے یہاں اس قسم کی خوش خیالیوں کی کوئی قیمت نہیں۔ اللہ کے یہاں جو کچھ قیمت ہے وہ صرف اس بات کی ہے کہ آدمی اللہ کے احکام کا پابند بنے اور اپنی حقیقی زندگی کو خدا کے دین پر قائم کرے۔ جو لوگ جھوٹی آرزوؤں میں جی رہے ہوں ان کے سامنے جب یہ دعوت آتی ہے کہ اللہ کے یہاں عمل کی قیمت ہے، نہ کہ آرزوؤں اور تمناؤں کی تو ایسی دعوت کے خلاف وہ شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہیں۔ ایسی دعوت میں ان کو اپنی خوش خیالیوں کا محل گرتا ہوا نظر آتا ہے۔ یہ صورت حال ان کے لیے آزمائش بن جاتی ہے۔ وہ ایسی دعوت کے سخت مخالف ہوجاتے ہیں۔ نمائشی خدا پرستی کے اندر چھپی ہوئی ان کی خود پرستی بے پرده ہو کر سامنے آجاتی ہے۔ جس دعوت سے ان کو ربانی غذا لینا چا ہیے تھا اس سے وہ صرف انکار اور سرکشی کی غذا لینے لگتے ہیں۔ قدیم زمانہ میں جو پیغمبر آئے ان کے ماننے والوں کی نسلیں دھیرے دھیرے مستقل قوم کی صورت اختیار کرلیتی ہیں اب پیغمبروں کے نمونہ پر عمل تو باقی نہیں رہتا۔ البتہ اپنی عظمت وفضیلت کے قصیدے قصے کہانیوں کی صورت میں خوب پھیل جاتے ہیں۔ ہر گروہ سمجھنے لگتا ہے کہ ہم سب سے افضل ہیں۔ ہماری نجات یقینی ہے۔ اللہ کے یہاں ہمارا درجہ سب سے بڑا ہوا ہے۔ مگر اس قسم کے گروہی مذاہب کی خدا کے نزدیک کوئی قیمت نہیں۔ اللہ کے یہاں ہر شخص کا مقدمہ انفرادی حیثیت میں پیش ہوگا اور اس کے مستقبل کی بابت جو کچھ فیصلہ ہوگا وہ تمام تر اس کے اپنے عمل کی بنیاد پر ہوگا، نہ کہ کسی اور بنیاد پر۔ خدا کی کتاب کو قائم کرنا نام ہے — اللہ پر یقین کرنے کا، آخرت کی پکڑ کے اندیشہ کو اپنے اوپر طاری کرنے کا اور انسانوں کے درمیان صالح کردار کے ساتھ زندگی گزارنے کا۔ یہی اصل دین ہے اور فرد کو یہی اپنی زندگی میں اختیار کرنا ہے۔ آسمانی کتاب کی حامل قوم کی قیمت دنیا میںاسی وقت ہے جب کہ اس کے افراد اِس دینِ خداوندی پر قائم ہوں۔ اس سے ہٹنے کے بعد وہ خدا کی نظر میں بالکل بے قیمت ہوجاتے ہیں، حتی کہ کھلے ہوئے کافروں اور مشرکوں سے بھی زیادہ بے قیمت۔