Al-Maaida • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَعَدَ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ ۙ لَهُم مَّغْفِرَةٌۭ وَأَجْرٌ عَظِيمٌۭ ﴾
“God has promised unto those who attain to faith and do good works [that] theirs shall be forgiveness of sins, and a mighty reward;”
اسلام کی دعوت جب اٹھتی ہے تو وہ اپنے ابتدائی مرحلہ میں ’’آیات بینات‘‘ کے اوپر کھڑی ہوتی ہے۔ دوسرا دور وہ ہے جب کہ اس کو ماحول میں ’’فتح‘‘ حاصل ہوجائے۔ پہلے دور میں صرف وہ لوگ اسلام کے لیے قربانی دینے کا حوصلہ کرتے ہیں جو دلائل کی سطح پر کسی چیز کی عظمت کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ مگر جب اسلام کو فتح و غلبہ حاصل ہوجائے تو ہر آدمی اس کی عظمت کو دیکھ لیتا ہے اور ہر آدمی آگے بڑھ کر اس کے لیے جان و مال پیش کرنے میں فخر محسوس کرتا ہے۔ ابتدائی دور میں اسلام کے لیے خرچ کرنے والے کو یک طرفہ طور پر خرچ کرنا پڑتا ہے۔ جب کہ دوسرے دور میں یہ حال ہوجاتا ہے کہ آدمی جتنا خرچ کرتا ہے اس سے زیادہ وه دو مختلف شکلوں میں اس کا انعام اسی دنیا میں پا لیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں کا درجہ اللہ کے یہاں یکساں نہیں۔