slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 90 من سورة سُورَةُ المَائـِدَةِ

Al-Maaida • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِنَّمَا ٱلْخَمْرُ وَٱلْمَيْسِرُ وَٱلْأَنصَابُ وَٱلْأَزْلَٰمُ رِجْسٌۭ مِّنْ عَمَلِ ٱلشَّيْطَٰنِ فَٱجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴾

“O YOU who have attained to faith! Intoxicants, and games of chance, and idolatrous practices, and the divining of the future are but a loathsome evil of Satan's doing:' shun it, then, so that you might attain to a happy state!”

📝 التفسير:

شراب اور جوا اور وہ آستانے جو خدا کے سوا کسی دوسرے کو پوجنے یا کسی اور کے نام پر نذر اور قربانی چڑھانے کے لیے ہوں اور پانسہ یعنی فال گيري اور قرعہ اندازی کے وہ طریقے جن میں غیر اللہ سے استعانت کا عقیدہ شامل ہو، سب گندے شیطانی کام ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ چیزیں انسان کو ذہنی وعملی پستی کی طرف لے جاتی ہیں۔ شراب آدمی کے اندر لطیف انسانی احساسات کو ختم کردیتی ہے اور جوا بے غرضی کی نفسیات کے لیے قاتل ہے۔ اسی طرح تھان اور پانسے وہ چیزیں ہیں جن کی بنیاد یا تو سطحی جذبات پر قائم ہوتی ہے یا توہماتی خیالات پر۔ اسلام یہ چاہتا ہے کہ انسان اللہ کو یاد کرنے والا اور اس کی عبادت کرنے والا بن جائے۔ وہ خدا کی اور اس کے پیغمبر کی اطاعت میں اپنے کو ڈال دے۔ ان افعال کے لیے آدمی کا سنجیدہ ہونا ضروری ہے۔ مگر مذکورہ چیزیں آدمی کے اندر سے سب سے زیادہ جو چیز ختم کرتی ہیں، وہ سنجیدگی ہی ہے۔ اسلام وہ انسان بنانا چاہتا ہے جو حقیقتوں کا ادراک کرے، جب کہ شراب آدمی کو حقیقتوں سے غافل کردینے والی چیز ہے۔ اسلام کا مطلوب انسان وہ ہے جو مادیت سے بلند ہو کر جئے، جب کہ جوا آدمی کو مجرمانہ حد تک مادیت کی طرف مائل کردیتا ہے۔ اسلام وہ انسان بنانا چاہتا ہے جو واقعات کی بنیاد پر اپنے کو کھڑا کرے، جب کہ آستانے اور پانسے انسان کو توہمات کی وادیوں میں گم کردیتے ہیں۔ شراب بڑھی ہوئی بے حسی پیدا کرتا ہے اور جوا بڑھی ہوئی خود غرضی۔ اور یہ دونوں چیزیں باہمی فساد کی جڑ ہیں۔ جو لوگ بے حس ہوجائیں وہ دوسرے کی عزت کو عزت اور دوسرے کی چیز کو چیز نہیں سمجھتے، ایسے لوگ ظلم، بے انصافی، دوسروں کو ناحق ستانے میں آخری حد تک جری ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح جوا استحصال اور خود غرضی کی بدترین صورت ہے، جب کہ ایک آدمی یہ کوشش کرتا ہے کہ وہ بہت سے لوگوں کو لوٹ کر اپنے لیے ایک بڑی کامیابی حاصل کرے۔ شرابی آدمی دوسروں کے دکھ درد کو محسوس کرنے سے عاری ہوتا ہے اور جوئے باز کے لیے دوسرا آدمی صرف استحصال کا موضوع ہوتا ہے۔ ان خصوصیات کے لوگ جس معاشرہ میں جمع ہوجائیں وہاں آپس کی بے اعتمادی، ایک دوسرے سے شکايات، باہمی ٹکراؤ اور دشمنی کے سوا اور کیا چیز پرورش پائے گی۔