Qaaf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلَقَدْ خَلَقْنَا ٱلْإِنسَٰنَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِۦ نَفْسُهُۥ ۖ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ ٱلْوَرِيدِ ﴾
“NOW, VERILY, it is We who have created man, and We know what his innermost self whispers within him: for We are closer to him than his neck-vein.”
دنیا کا مطالعہ بتاتا ہے کہ یہاں’’ریکارڈنگ‘‘ کا ناقابلِ خطا نظام موجود ہے۔ انسان کی سوچ اس کے ذہنی پردہ پر ہمیشہ کے لیے نقش ہورہی ہے۔ انسان کا ہر بول ہوائی لہروں کی صورت میں مستقل طور پر باقی رہتا ہے۔ انسان کا عمل حرارتی لہروں کے ذریعہ خارجی دنیا میں اس طرح محفوظ ہوجاتا ہے کہ اس کو کسی بھی وقت دہرایا جا سکے۔ یہ سب آج کی معلوم حقیقتیں ہیں۔ اور یہ معلوم حقیقتیں قرآن کی اس خبر کو قابل فہم بنا رہی ہیں کہ انسان کی نیت، اس کا قول اور اس کا عمل سب کچھ خالق کے علم میں ہے۔ انسان کی ہر چیز فرشتوں کے رجسٹر میں درج کی جا رہی ہے۔