slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 38 من سورة سُورَةُ قٓ

Qaaf • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَلَقَدْ خَلَقْنَا ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ وَمَا مَسَّنَا مِن لُّغُوبٍۢ ﴾

“and [who knows that] We have indeed created the heavens and the earth and all that is between them in six aeons, and [that] no weariness could ever touch Us.”

📝 التفسير:

زمین و آسمان کو چھ دنوں، بالفاظ دیگر چھ ادوار میں پیدا کرنا بتاتا ہے کہ خدا کا طریقہ تدریجی عمل کا طریقہ ہے۔ اور جب خدا ساری طاقتوں کا مالک ہونے کے باوجود واقعات کو تدریج کے ساتھ لمبی مدت میں ظہور میں لاتا ہے تو انسان کو بھی چاہيے کہ وہ جلد بازی سے بچے، وہ صابرانہ عمل کے ذریعہ نتیجہ تک پہنچنے کی کوشش کرے۔ دعوت کا عمل شروع سے آخرتک صبر کا عمل ہے۔ اس میں انسان کی طرف سے پیش آنے والی تلخیوں کو سہنا پڑتا ہے۔ اس میں نتیجہ سامنے دکھائی نہ دینے کے باوجود اپنے عمل کو جاری رکھنا پڑتا ہے۔ اس صبر آزما عمل پر وہی شخص قائم رہ سکتا ہے جس کے صبح و شام ذکر اور عبادت میں گزرتے ہوں، جو انسانوں سے نہ پا کر خدا سے پا رہا ہو، جو سب کچھ کھو کر بھی احساس محرومی کا شکار نہ ہوسکے۔ ’’ہم کو تکان نہیں ہوتی‘‘ایک ضمنی فقرہ ہے۔ موجودہ محرف بائبل میں ہے کہ خدا نے چھ دنوں میں آسمان اور زمین کو پیدا کیا اور ساتویں دن آرام کیا(خروج 20:11 )۔ یہ فقرہ اسی کی تصحیح و تردید ہے۔ آرام وہ کرتا ہے جو تھکے۔ خدا کو تکان نہیں ہوتی اس لیے اس کو آرام کرنے کی ضرورت بھی نہیں۔