slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 45 من سورة سُورَةُ قٓ

Qaaf • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ ۖ وَمَآ أَنتَ عَلَيْهِم بِجَبَّارٍۢ ۖ فَذَكِّرْ بِٱلْقُرْءَانِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ ﴾

“Fully aware are We of what they [who deny resurrection] do say; and thou canst by no means force them [to believe in it]. Yet none the less, remind, through this Qur’an, all such as may fear My warning.”

📝 التفسير:

قرآن میں بار بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ارشاد ہوا ہے کہ تمہارا کام صرف پہنچا دینا ہے تمہارا کام لوگوں کو بدلنا نہیں ہے۔ دوسری طرف قرآن میں ایک سے زیادہ مقام پر یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ خدا تمہارے ذریعہ سے دین حق کو تمام دینوں پر غالب کرے گا۔ یہ دو بات در اصل پیغمبر اسلام کی دو مختلف حیثیتوں کے اعتبار سے ہے۔ آپ ایک اعتبار سے ’’رسول اللہ‘‘تھے۔ دوسرے اعتبار سے آپ ’’خاتم النبیین‘‘ تھے۔ رسول اللہ ہونے کی حیثیت سے آپ کا کام وہی تھا جو تمام پیغمبروں کا تھا۔ یعنی امر حق کو لوگوں تک پوری طرح پہنچا دینا۔ مگر خاتم النبیین ہونے کی حیثیت سے اللہ تعالیٰ کو یہ بھی مطلوب تھا کہ آپ کے ذریعہ سے وہ اسباب پیدا کیے جائیں جو ہدایت الٰہی کو مستقل طور پر محفوظ کردیں۔ تاکہ دوبارہ پیغمبر بھیجنے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ آپ کی اس دوسری حیثیت کا تقاضا تھا کہ آپ کے ذریعہ سے وہ انقلاب لایا جائے جو شرک کے غلبہ کو ختم کردے اور اسلام کو ایک ایسی غالب قوت کی حیثیت سے قائم کردے جو ہمیشہ کے لیے ہدایت الٰہی کی حفاظت کی ضمانت بن جائے۔